Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
26 - 269
(ترجمہ قرآن کنزالایمان)اے ایمان والو! اللہ اور اسکے رسول سے آگے نہ بڑھو، اور اللہ سے ڈرو،بے شک اللہ سنتا جانتا ہے۔
    ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَرْفَعُوۡۤا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوۡا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَہۡرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنۡ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَ اَنۡتُمْ لَا تَشْعُرُوۡنَ ﴿۲﴾
(ترجمہ قرآن کنز الایمان)اے ایمان والو! اپنی آوازیں اونچی نہ کرو، اُس غیب بتانے والے نبی کی آواز سے ،اور ان کے حُضوربات چِلّا کر نہ کہو، جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چِلّا تے ہوکہ کہیں تمہارے عمل اِکارت نہ ہوجائیں اور تمہیں خَبْر نہ ہو۔( پ۲۶،الْحُجُرٰت :۲)
بے اَدَبی کی نُحوست
    تفسیر رُوحُ البیان میں ہے کہ پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا تواللہ تعالیٰ اسے (ا سکی بے اَدَبی کی وجہ سے)زمین میں دھنسا دیتا تھا۔

    ایک اور جگہ نقْل ہے کہ کسی شخص نے بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم میں عرْض کی حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم میں فاقہ کا شکار رہتاہوں۔ تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تو کسی بوڑھے(شخص) کے آگے چَلا ہوگا۔(روح البیان پارہ ۱۷)

    اس سے معلوم ہوا کہ بے اَدَبی دنیا وآخِرت میں مَردُود کروادیتی ہے ۔ جیسا کہ ابلیس کی نولاکھ سال کی عبادت ایک بے اَدَبی کی وجہ سے برباد ہوگئی اور وہ مَردُود ٹھہرا۔

(۱)حضرت ابوعلی دقّاق علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں ،بندہ اِطاعت سے جنّت تک اور اَدَب سے خدا عَزَّوَجَلَّ تک پہنچ جاتا ہے ، ( الر سالۃ القشیریۃ ، باب الادب ، ص ۳۱۶)
Flag Counter