آدابِ مرشدِ کامل |
نہیں،کہ فُجور و فِسْق باعثِ فَسخ(منسوخ ہونے کا سبب) نہیں۔ مگر پیر کی تعظیم لازِم ہے اور فاسق کی توہین واجب اور دونوں کا اجتماع باطل۔(''اسے امامت کیلئے آگے کرنے میں اس کی تعظیم ہے اور شَرِیْعَت میں اس کی توہین واجب ہے۔'')
بَیْعَتِ بَرَکت
یعنی صرف تبرک کیلئے بَیْعَت ہوجانا،آج کل عام بَیْعَتیں یہی ہیں ۔ وہ بھی نیک نیتوں کی، ورنہ بہت سے لوگوں کی بَیْعَت دنیاوی اَغراضِ فاسدہ کیلئے ہوتی ہے وہ خارج اَز بَحث ہیں ۔ اِس بَیْعَت کیلئے شَیخِ اِتِّصال (جس کا تعارف آگے گزرا) کافی ہے ۔یہ بَیْعَت بھی بیکار نہیں بلکہ بَہُت مفید ہے اور دنیا و آخِرت میں اس کے کئی فائدے ہیں ۔ مَحبوبانِ خدا کے غلاموں کے دفتر میں نام لکھ جانا اور ان سے سلسلہ مُتَّصِل ہوجانا بھی بڑی سعادت ہے۔ (اوّل)ان خاص خاص غلاموں اور سالِکان راہِ طریقت سے اس امْر میں مشابہت ہوجاتی ہے اورسیِّدِ عالم ، نورِ مُجَسَّم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ
''مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ
(ترجمہ)جو جس قوم سے مُشابَہَت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے''
( سنن ابو داؤد ،کتاب اللباس ، باب فی لبس الشھرۃ ،ر قم ۴۰۳۱ ، ج۴ ، ص ۶۲)
(۲)مرشِدِ اِیْصال
یعنی شرائطِ مذکورہ(یعنی جن شرائط کا ذکر کیا گیا) کے ساتھ(۱) مَفاسِدِ نَفْس (نفس کے فتنوں)(۲)مَکائدِ شیطان(یعنی شیطانی چالوں)اور(۳) مَصائدِ ہوا( نفس کے جالوں)سے آگاہ ہو۔(۴) دوسرے کی تربیت جانتا ہو۔اور(۵) اپنے مُتَوَسِّل پر شفقت نامہ رکھتاہو کہ اس کے عُیو ب پر اسے مطلع کرے ان کا علاج بتائے(۶)جو مشکلات اس راہ میں پیش آئیں انہیں حل فرمائے۔(فتا وی افر یقہ ، ص ۱۳۸) بَیْعَت کی بھی دو قسمیں ہیں۔(۱)بَیْعَتِ بَرَکت(۲)بَیْعَتِ اِرادَت