’’خاتونِ جنّت‘‘کے آٹھ حُرُوف کی نسبت سے
بیٹیوں کے فضائل پر مَبنی 8فرامینِ مصطَفٰے
{۱}بیٹیوں کو بُرا مت سمجھو، بے شک وہ مَحَبَّت کرنے والیاں ہیں ۔۱؎{۲} جس کے یہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ اُسے اِیذا نہ دے اور نہ ہی بُرا جانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ عَزَّوَجَلَّاُس شخص کو جنت میں داخِل فرمائے گا۔۲؎{۳}جس شخص پر بیٹیوں کی پرورش کا بوجھ آ پڑے اور وہ ان کے ساتھ حُسنِ سلوک (یعنی اچّھا برتاؤ) کرے تو یہ بیٹیاں اس کے لئے جہنَّم سے روک بن جائیں گی ۔۳؎{۴} جب کسی کے ہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ فِرِشتوں کو بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں :’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم اَہْلَ الْبَیْتیعنی اے گھر والو! تم پر سلامَتی ہو ۔‘‘ پھر فِرِشتے اُس بچّی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اُس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک کمزور جان ہے جو ایک ناتُواں (یعنی کمزور) سے پیدا ہوئی ہے ، جو شخص اِس ناتواں جان کی پرورِش کی ذمّے داری لے گا،قِیامت تک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مدد اُس کے شاملِ حال رہے گی ۔۴؎{۵} جس کی تین بیٹیاں ہوں ،وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو اُس کے لئے جنت واجِب ہوجاتی ہے ۔عرض کی گئی : اور دو ہوں تو؟ فرمایا :اور دو ہوں تب بھی ۔ عرض کی گئی : اگر ایک ہو تو ؟فرمایا : ’’ اگر ایک ہو تو
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۶ص۱۳۴حدیث۱۷۳۷۸ ۲؎ المستدرک ج ۵ ص ۲۴۸ حدیث ۷۴۲۸ ۳؎ مسلم ص ۱۴۱۴ حدیث ۲۶۲۹ ۴؎ مجمع الزوائد ج۸ص۲۸۵حدیث۱۳۴۸۴