کرچکاتھا)اِس لئے میں نے اپنے پروردگار عَزَّوَجَلَّ سے یہ دعا کرنا نہیں چھوڑی کہ یَا اللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں ایسا بیٹا عطا فرما جو دنیا وآخِرت میں ہمارے حق میں بہتر ہو ، لیکن بیٹی کی پیدائش کی صورت میں بھی میں اپنے رب رب عَزَّوَجَلَّ کا شکر ہی ادا کرتا کیونکہ جب سے میں نے اپنے پیارے پیارے آقا، مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمانِ عالی شان پڑھا تھا کہ : ’’بیٹیوں کو بُرا مت سمجھو،بے شک وہ مَحَبَّت کرنے والیاں ہیں ۔‘‘ ۱؎ اپنی بیٹیوں سے میری مَحَبَّت اور بڑھ چکی تھی۔بَہَرحال 16ستمبر 2013ء کو جب ولادت ہوئی تو الٹراساؤنڈ کی دورپورٹوں کے برعکس (یعنی الٹ )چاند سا مَدَنی مُنّا تشریف لے آیا، اَلحمدللّٰہِ عَلٰی ذٰلِک(یعنی اس پر اللہ تعالٰی کا شکر ہے)۔
اچّھی نیّت سے بیٹے کی خواہِش
یا درہے! بیٹیوں سے نفرت نہ رکھنے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا پر راضی رہنے والے مسلمان کا بیٹے کی ولادت کی خواہِش کرنااور اِس کے لئے دعائیں مانگنا نیز اَوراد و تعویذ ات وغیرہ کا استِعمال کرنا بِلا شُبہ جائز بلکہ حافِظ ، قاری،عالم، مفتی اور دعوتِ اسلامی کا مبلِّغ وغیرہ بنانے جیسی اچّھی اچّھی نیتیں ہوں تو کارِ ثواب بھی ہے۔(یہ نیتیں بیٹی کے لئے بھی کی جا سکتی ہیں ) دعوتِ اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ سنّتوں بھرا سفر کر کے دعائیں کرنے والوں کی بھی بسا اوقات حسرتیں پوری ہوجاتی ہیں چُنانچِہ اولادِ نرینہ
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ مُسندِ اِمام احمد بن حنبل ج۶ص۱۳۴حدیث۱۷۳۷۸