حَرْثَ الدُّنْیَا نُؤْتِهٖ مِنْهَا وَ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ نَّصِیْبٍ(۲۰)
ترجمۂکنزالایمان: جو آخرت کی کھیتی چاہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی بڑھائیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہے ہم اسے اس میں سے کچھ دیں گے اور آخرت میں اُس کا کچھ حصہ نہیں ۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: جو آخرت کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اس کے لیے اس کی کھیتی میں اضافہ کردیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے توہم اسے اس میں سے کچھ دیدیتے ہیں اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ۔
{مَنْ كَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَةِ: جو آخرت کی کھیتی چاہتا ہے۔} اس آیت میں اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے عمل کرنے والوں اور ان لوگوں کا حال بیان کیا گیا ہے جو اپنے اعمال کے ذریعے دُنْیَوی وجاہت اور سا زو سامان کے خواہش مندہیں ۔آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جسے اپنی نماز،روزہ اور دیگر اعمال سے آخرت کا نفع مقصود ہو تو ہم اسے نیکیوں کی توفیق دے کر ، اس کے لئے نیک اعمال اور اطاعت گزاری کی راہیں آسان کرکے اور اس کی نیکیوں کا ثواب دس گُنا سے لے کر سات سو گُنا تک بلکہ اس سے بھی زیادہ جتنا ہم چاہیں بڑھا کر ا س کے اُخروی نفع میں اضافہ کر دیتے ہیں اور جس کا عمل محض دنیا حاصل کرنے کے لئے ہو اور وہ آخرت پر ایمان نہ رکھتا ہو تو ہم اسے دنیامیں سے اُتنا دے دیتے ہیں جتنا ہم نے دنیا میں اس کے لئے مقدّر کیا ہے اور آخرت کی نعمتوں میں اس کا کچھ حصہ نہیں کیونکہ اس نے آخرت کے لئے عمل کیا ہی نہیں ۔(جلالین مع صاوی،الشوری، تحت الآیۃ: ۲۰، ۵/۱۸۶۹-۱۸۷۰، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۰، ۴/۹۴، مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۰، ص۱۰۸۶، ملتقطاً)
نیک اعمال سے اللہ تعالیٰ کی رضاکے طلبگار اور دنیا کے طلبگار کا حال:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے والے عمل کرے اور ان اعمال سے صرف اپنے خالق و مالک کی رضا حاصل کرنے کی نیت کرے تو اسے اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی نوازتا ہے اور آخرت میں بھی ا س پر اپنے لطف و کرم کی بارش فرمائے گا اور وہ شخص جو اپنی نماز، روزہ،حج ،زکوٰۃ، صدقہ و خیرات اور دیگر نیک اعمال سے اللہ تعالیٰ کی رضا