Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
37 - 764
بنانے کا ارادہ کیا ہے تو اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی ا س بات کا حق دار نہیں  کہ اسے مددگار بنایا جائے کیونکہ وہ مُردوں  کو زندہ کرے گا اور وہ ہر شے پر قادر ہے اور جس کی یہ شان ہے وہی اس بات کا حق دار ہے کہ اسے مددگار بنایا جائے جبکہ یہ بت تو خود عاجز ہیں  اور ان میں  کسی طرح کی کوئی قدرت نہیں  توپھران کی یہ اوقات کہاں  ہے کہ انہیں  مددگار تسلیم کیا جائے۔(مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۹، ص۱۰۸۲-۱۰۸۳، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۹، ۴/۹۱، تفسیرکبیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۹، ۹/۵۸۱، ملتقطاً)
وَ مَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْهِ مِنْ شَیْءٍ فَحُكْمُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبِّیْ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ ﳓ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(۱۰)
ترجمۂکنزالایمان:  تم جس بات میں  اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے یہ ہے اللہ میرا رب میں  نے اس پر بھروسہ کیا اور میں  اس کی طرف رجوع لاتا ہوں ۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: (اور اے لوگو!)تم جس بات میں اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے ۔یہ اللہ میرا رب ہے ،میں  نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں  اسی کی طرف رجوع کرتاہوں  ۔
{وَ مَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْهِ مِنْ شَیْءٍ فَحُكْمُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ: تم جس بات میں اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے۔} اللہ تعالیٰ نے جس طرح نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس بات سے منع فرمایا کہ وہ کفار کو ایمان قبول کرنے پر مجبور نہ کریں  اسی طرح ایمان والوں  کو کفار کے ساتھ اختلافات میں  پڑنے سے منع فرمایا ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! تم دین کی باتوں  میں  سے جس بات میں  کفار کے ساتھ اختلاف کرو تو ان سے یہ کہہ دو کہ اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے ،وہ قیامت کے دن تمہارے درمیان فیصلہ فرمائے گا ۔اور اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان مشرکین سے فرما دیں  کہ ’’یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ میرا رب ہے جو اختلاف کرنے والوں  کے درمیان فیصلہ فرمائے گا ،میں  نے اپنے تمام اُمور میں  اسی پر بھروسہ کیا اور میں  ہر کام میں  اسی کی