Brailvi Books

صراط الجنان جلد نہم
27 - 764
سورۂ شورٰی
سورۂ شُوریٰ کا تعارف
مقامِ نزول:
	 جمہور مفسرین کے نزدیک سورئہ شوریٰ مکیہ ہے اور حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی  عَنْہُمَا سے ایک قول یہ مروی ہے کہ اس سورت کی چار آیتیں  مدینہ طیبہ میں  نازل ہوئیں  ،اُن میں سے پہلی آیت ’’قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا‘‘ ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ الشوری، ۴/۹۰)
رکوع اور آیات کی تعداد:
	 اس سورت میں  5رکوع ،53آیتیں  ہیں ۔
’’شوریٰ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
	شوریٰ کا معنی ہے مشورہ،اور یہ لفظ اس سورت کی آیت نمبر38میں  موجود ہے جس میں  مسلمانوں  کایہ وصف بیان کیاگیا کہ ان کا کام ان کے باہمی مشورے سے ہوتاہے ۔اس مناسبت سے اس کا نام’’سورۂ شوریٰ‘‘ رکھا گیا ہے۔
 سورۂ شوریٰ کے مضامین:
	اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں  اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت پر ایمان لانے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت درست ہونے،لوگوں  کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء و سزاء ملنے کی تصدیق کرنے اور اللہ تعالیٰ کی وحی کے بارے میں  کلام کیاگیا ہے۔نیز اس میں  یہ چیزیں  بیان کی گئی ہیں ، 
(1)…اس کی ابتداء میں  بیان کیاگیا کہ جس طرح لوگوں  تک اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے تمام اَنبیاء ومُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی اسی طرح اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف بھی وحی فرمائی۔