میں خوبرو تھی، جوا ن تھی، عیش میں تھی اور عزیزِ مصر عورتوں سے کوئی سروکار ہی نہ رکھتا تھا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اللّٰہ تعالیٰ نے یہ حسن و جمال عطاکیا ہے، بس میرا دل اختیار سے باہر ہوگیا اور اللّٰہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو معصوم کیا ہے اس لئے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاممحفوظ رہے۔ مروی ہے کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے زلیخا کو کنواری پایا اور اس سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے دو فرزند پیدا ہوئے،ایک کا نام اِفراثیم اور دوسرے کا مِیشا تھا ،یوں مصر میں آپ کی حکومت مضبوط ہوئی۔
حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مصر میں عدل کی بنیادیں قائم کیں جس سے ہر مرد و عورت کے دل میں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی محبت پیدا ہوئی ۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے قحط سالی کے دنوں کے لئے غلوں کے ذخیرے جمع کرنے کی تدبیر فرمائی ، اس کے لئے بہت وسیع اور عالی شان گودام تعمیر فرمائے اور بہت کثیر ذخائر جمع کئے ۔ جب فراخی کے سال گزر گئے اور قحط کا زمانہ آیا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بادشاہ اور اس کے خادموں کے لئے روزانہ صرف ایک وقت کا کھانا مقرر فرما دیا۔ ایک روز دوپہر کے وقت بادشاہ نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بھوک کی شکایت کی توآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’ یہ قحط کی ابتدا کا وقت ہے۔ پہلے سال میں لوگوں کے پاس جو ذخیرے تھے سب ختم ہوگئے اور بازار خالی رہ گئے۔ اہلِ مصر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اپنے درہم و دینار کے بدلے میں غلے خریدنے لگے ، یوں اُن کے تمام درہم ودینار حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے پاس آگئے ۔دوسرے سال مصریوں نے زیور اور جواہرات کے بدلے میں غلوں کی خریداری کی، یوں ان کے تمام زیورات اور جواہرات حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس آگئے ۔ جب لوگوں کے پاس زیور اور جواہرات میں سے کوئی چیز نہ رہی تو انہوں نے تیسرے سال چوپائے اور جانور دے کرغلہ خریدا اور یوں پورے ملک میں کوئی شخص کسی جانور کا مالک نہ رہا ۔ چوتھے سال انہوں نے غلے کے لئے اپنے تمام غلام اور باندیاں بیچ ڈالیں۔ پانچویں سال اپنی تمام اَراضی، عملہ اور جاگیریں فروخت کرکے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے غلہ خریدا ،اس طرح یہ تمام چیزیں حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس پہنچ گئیں ۔ چھٹے سال جب ان کے پاس کوئی چیز باقی نہ رہی تو انہوں نے اپنی اولادیں بیچ دیں اور اس طرح غلے خرید کر اپنا وقت گزارا۔ ساتویں سال وہ لوگ خود بک گئے اور غلام بن گئے ا س طرح مصر میں کوئی آزاد مرد باقی رہا نہ عورت ،جو مرد تھا وہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا غلام تھا اور جو عورت تھی وہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی کنیز تھی ۔ اس وقت لوگوں کی زبان پر