وَکَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوۡسُفَ فِی الۡاَرْضِۚ یَتَبَوَّاُمِنْہَا حَیۡثُ یَشَآءُ ؕ نُصِیۡبُ بِرَحْمَتِنَا مَنۡ نَّشَآءُ وَلَانُضِیۡعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾
ترجمۂکنزالایمان:اور یونہی ہم نے یوسف کو اس ملک پر قدرت بخشی اس میں جہاں چاہے رہے ہم اپنی رحمت جسے چاہیں پہنچائیں اور ہم نیکوں کا نیگ ضائع نہیں کرتے۔
ترجمۂکنزُالعِرفان:اور ایسے ہی ہم نے یوسف کو زمین میں اقتدار عطا فرمایا، اس میں جہاں چاہے رہائش اختیار کرے، ہم جسے چاہتے ہیں اپنی رحمت پہنچا دیتے ہیں اور ہم نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
{وَکَذٰلِکَ:اور ایسے ہی۔} یعنی جس طرح ہم نے اندھیرے کنویں سے نجات دے کر، قید خانے سے رہائی عطا فرما کر اور بادشاہ کی نگاہوں میں معزز بنا کر حضرت یوسفعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر انعام فرمایا اسی طرح ہم نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کومصر کی سر زمین میں اقتدار عطا فرمایا اور سب کچھ اُن کے تحت ِتَصَرُّف ہے ۔
حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بادشاہت:
امارت یعنی حکومت طلب کرنے کے ایک سال بعد بادشاہ نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو بلا کر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی تاج پوشی کی، تلوار اور مُہرآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے سامنے پیش کی، آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جواہرات لگے ہوئے سونے کے تخت پر تخت نشین کیا، اپنا ملک آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے سپرد کیا ،قطفیر یعنی عزیزِ مصر کو معزول کرکے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو اس کی جگہ، والی بنایا اور تمام خزانے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے حوالے کردئیے، سلطنت کے تمام اُمور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے ہاتھ میں دے دیئے اور خود اس طرح فرمانبردار ہوگیا کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی رائے میں دخل نہ دیتا اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے ہر حکم کو مانتا۔ اسی زمانہ میں عزیزِ مصر کا انتقال ہو گیا تو بادشاہ نے زلیخا کا نکاح حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے ساتھ کردیا۔ جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام زلیخا کے پاس پہنچے تو اس سے فرمایا ’’کیا یہ اس سے بہتر نہیں ہے جو تو چاہتی تھی؟ زلیخا نے عرض کی: اے صدیق! مجھے ملامت نہ کیجئے،