شعر کی وضاحت
اِس شعر میں اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت،مُجَدّدِ دىن و ملّت، پَروانۂ شَمْعِ رِسالَت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے آپ کو مخاطب کر کے اِرشَاد فرما رہے ہیں:اے رضاؔ!میدانِ حشر میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب، حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب اپنے عُشّاق اور دیوانوں پر فَضْل و کَرَم فرما رہے ہوں گے تو اس عالَم میں میری بے خودی کا عالَم کیسا ہو گا؟ بس میں تو سرکارِ والا تبار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا دامَن تھام لُوں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
صدائے مدینہ کیا ہے؟
تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دَعْوَتِ اِسْلَامی کے مہکے مہکے مَدَنی مَاحَول میں نَمازِ فَجْر کے لیے مسلمانوں کو جگانا صدائے مدینہ کہلاتا ہے۔ صدائے مدینہ دَعْوَتِ اِسْلَامی کے بارہ(12)مدنی کاموں میں سے ایک اِنْتِہائی اَہَم مَدَنی کام ہے جو کہ شرعاً مُوجِبِ ثواب ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ رضویہ شریف جلد 5، صفحہ 378 پر ہے کہ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت، مُجَدّدِ دىن و ملّت، پَروانۂ شَمْعِ رِسالَت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن سے نَمازِ فَجْر کے لیے لوگوں کو اُٹھانے کے مُتَعَلِّق پوچھا گیا کہ اگر نَمازیوں کو نَماز کے وَقْت سے گھنٹہ آدھ گھنٹہ پہلے ان کی اِجازَت سے یا بغیر اِجازَت اُن کے مکانوں پر جا کر فَجْر کی نَماز کے واسطے بتاکید جگا دیا جائے تو جائز ہے یا نہیں؟ تو