Brailvi Books

صدائے مدینہ
3 - 30
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اس کا جواب یہ عَطا فرمایا کہ نَماز کے لئے جگانا مُوجِبِ ثواب ہے،مگر وَقْت سے اتنا پہلے جگانے کی کیا حاجَت ہے؟ البتہ! ایسے وَقْت جگائے کہ اِسْتِنْجَا و وُضُو وغیرہ سے فارِغ ہو کر سُنّتیں پڑھے اور تکبیرِ اُولیٰ میں شامِل ہو جائے۔1
صدائے مدینہ لگانا سُنّت ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صدائے مدینہ لگانا اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب، حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بڑی ہی پیاری سنّت بھی ہے۔ جیسا کہ حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن طِخْفَہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَرْوِی ہے کہ ایک بار انہیں چند صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ہمراہ مَـحْبُوبِ خُدا،سَیِّدُالاَنْبِیَاء صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مہمان(Guest)بننے کا شَرَف حاصِل ہوا تو کھانے وغیرہ سے فارِغ ہو کر وہ سب مَسْجِد شریف میں آ کر آرام کرنے لگے،فرماتے ہیں کہ جب حُضُور،سراپا نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مَسْجِد میں تشریف لائے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سوئے ہوئے لوگوں کو بُلَند آواز سے نَماز پڑھنے کے لیے جگایا۔2اسی طرح ایک رِوایَت میں حضرت سَیِّدُنا ابو بَکْرَہ(یعنی حضرت سَیِّدُنا نَقِیع بن حارِث ثَقَفی) رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ میں سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ نَمازِ فَجْر کے لیے نکلا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سوئے ہوئے جس شخص پر بھی گزرتے،اُسے نَماز کے لیے آواز
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
  ……… فتاویٰ رضویہ، ۵/ ۳۷۸
2  ……… مُسْنَدِ اَحمد،حدیث طخفة الغفاری،۹/۵۸۶،حدیث:۲۴۲۵۹ مفھومًا