اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
صدائے مدینہ
(ذیلی حلقے کے12مدنی کاموں میں سے پہلا مدنی کام)
درودِ پاک کی فضیلت
سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: اَوْلَی النَّاسِ بِیْ يَوْمَ الْقِیَامَةِ اَکْثَرُھُمْ عَلَیَّ صَلَاةً۔یعنی قِیامَت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ میرے قریب وہ شخص ہو گا، جو سب سے زیادہ مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا ہو گا۔ 1 مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْمَنَّان اس حدیْثِ پاک کے تَحْت اِرشَاد فرماتے ہیں: قِیامَت میں سب سے آرام میں وہ ہو گا ،جو حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کے ساتھ رہے اور حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کی ہَمراہی نصیب ہونے کا ذریعہ دُرُود شریف کی کَثْرَت ہے۔ اس سے مَعْلُوم ہوا کہ دُرُود شریف بہترین نیکی ہے کہ تمام نیکیوں سے جَنّت ملتی ہے اور اس سے بَزْمِ جَنّت کے دُولہا(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم )ملتے ہیں۔2
حشر میں کیا کیا مزے وارفتگی کے لُوں رَضاؔ لوٹ جاؤں پا کے وہ دامانِ عالی ہاتھ میں3
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……… تِرمذی، ابواب الوتر، باب ماجاء فی فضل الصلاة ...الخ، ص۱۴۴، حدیث:۴۸۴
2 ……… مِرْاٰۃُ المَناجیح، درود شریف کا باب، دوسری فصل، ۲/۱۰۰
3 ……… حدائقِ بخشش، ص۱۰۴