Brailvi Books

قسط14: بچوں کو دھوپ لگانے کے فَوائد
7 - 22
نابالغ کے حصّہ سے اِیصالِ ثواب کا کھانا نہیں بنا سکتے 
مَیِّت کے  اِیصالِ ثواب کے لیے غُرَبا اور مَساکین کو کھانا کھلانا ایک مستحب کام ہے ۔ مَیِّت نے جو مال چھوڑا ہے اس میں سے کھانا کھلانے کے مَسائل ہیں ۔  مَیِّت کے بالغ بیٹے بیٹیاں سارے وُرَثا اگر اِتفاقِ رائے سے اِیصال ِ ثواب کے لیے کھانا پکانے کی اِجازت دے دیتے ہیں تو پھر جائز ہے اور اگر وُرَثا میں سے کوئی نابالغ ہے تو وہ اِجازت دے تب بھی اِیصال ِثواب کے لیے کھانے وغیرہ کا اِہتما م نہیں کیا جا سکتا البتہ اس نابالغ  کا حِصّہ الگ کرنے  کے بعد  باقی بالغان کی اِجازت سے اِیصالِ ثواب کے لیے کھانے  پینے وغیرہ کا اِہتمام کیا جا سکتا ہے ۔    (1)



________________________________
1 -    (مَیِّت کے سِوُم ، دَہم اور) چہلم وغیرہ کے کھانے پکانے سے لوگوں کا اَصل مقصود مَیِّت کوثواب پہنچانا ہوتا ہے ، اِسی غرض سے یہ فعل کرتے ہیں ، لہٰذا اسے فاتحہ کا کھانا چہلم کی فاتحہ وغیرہ کہتے ہیں اور شک نہیں کہ اس نیت سے جو کھانا پکایا جائے مُسْتَحْسَن(یعنی اچھا)ہے اور عِنْدَ التَّحْقِیْق صِرف فُقَراء ہی پر تَصَدُّق میں ثواب نہیں بلکہ اَغنیاء پر بھی مُورِثِ ثواب (یعنی ثواب کا باعِث )ہے ۔  اگرچہ افضل وہی تھا کہ صِرف فُقَراء پر تَصَدُّق کرتے کہ جب مقصود اِیصالِ ثواب تو وہی کام مُناسِب تَر جس میں ثواب اکثر و وافر(یعنی زیادہ ثواب ملے ) ، پھر بھی اصل مقصود مَفقود نہیں ، جبکہ نیت ثواب پہنچانا ہے ۔ ہاں جسے یہ مقصود ہی نہ ہو بلکہ دعوت و مہمان داری کی نیت سے پکائے ، جیسے شادیوں کا کھانا پکاتے ہیں تو ا سے بے شک ثواب سے کچھ علاقہ نہیں ، نہ ایسی دَعوت شَرع میں پسند نہ اس کا قبول کرنا چاہئے کہ ایسی دَعوتوں کا محل شادیاں ہیں نہ کہ غمی ۔ ولہٰذا عُلَما  فرماتے ہیں کہ یہ بِدْعَتِ سَیِّئَہ(یعنی بُری بِدعت ) ہے ۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۹ / ۶۶۸-۶۷۱ ملتقطاً)مزید تفصیلات جاننے کے لیے اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحْمَۃُرَبِّ الْعِزَّت کے فتاویٰ رضویہ ، جلد 9 میں موجود  رِسالے ”جَلِیُّ الصَّوْت لِنَھْیِ الدَّعْوَۃِ  اَمَامَ مَوْت (کسی موت پر دَعوت کی ممانعت کا واضح اِعلان) کا مُطالعہ کیجیے ۔  (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ )