Brailvi Books

قسط :9 تعزیت کا طریقہ
22 - 22
 ہیں ، خواہ قربانی کے دِنوں میں قدرت پائی گئی یا بعد میں ۔ (  1) 
یاد رَکھیے ! حج کے مَسائل وقتی طور پر سُن لینے سے ذہن نشین نہیں ہوتے جب تک کہ خوب اچھی طرح اِن مَسائل کا مُطالعہ نہ کر لیا جائے ۔  سمجھ نہ آنے کی صورت میں عُلَمائے کِرام  کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام سے راہ نُمائی حاصِل کر لی جائے ۔ نیز جس پر حج کرنا فرض ہو  جائے اُس پر حج کے ضَروری مَسائِل سیکھنا بھی فرض ہو جاتا ہے ۔   
٭٭٭٭٭٭٭٭
عالِم و فاضِل مُرید کو نصیحت 
     اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  فرماتے ہیں : کیا وجہ ہے کہ مُرید عالِم فاضِل اور صاحبِ شرِیعت و طریقت ہونے کے باوُجود( اپنے مُرشِد ِکامِل کے فیض سے ) دامن نہیں بھر پاتا؟ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ مَدارس سے فارِغ اکثر عُلَمائے دِین اپنے آپ کو پیرو مُرشِد سے افضَل سمجھتے ہیں یا عمل کا غُرور یا کچھ ہونے کی سمجھ کہیں کا نہیں رہنے دیتی ۔  وگرنہ حضرت شَیخ سعدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی کا مشورہ سنیں :     فرماتے ہیں : بھر لینے والے کو چاہیے کہ جب کسی چیز کے حاصِل کرنے کا اِرادہ کرے تو اگرچہ کمالات سے بھرا ہوا ہو مگر کمالات کو دَروازے پر ہی چھوڑ دے ( یعنی عاجزی اِختیار کرے )اور یہ جانے کہ میں کچھ جانتا ہی نہیں ۔  خالی ہو کر آئے گا تو کچھ پائے گا اور جو اپنے آپ کو بھرا ہوا سمجھے گا تو یاد رہے کہ بھرے برتن میں کوئی اور چیز نہیں ڈالی جا سکتی  ۔ 
( انوار رضا ، امام احمد رضا اور تعلیمات تصو ف ، ص۲۴۲ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور )


________________________________
1 -    بہارِ شریعت ، ۱ / ١١٥٦ ، حصہ : ٦