جواب : اگر حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کی حاضِری کی سَعادت ملتی ہو تو بھیڑ کی وجہ سے اپنے آپ کو اِس سَعادت سے مَحروم نہیں کرنا چاہیے ۔جب جنَّتی جنَّت میں جائیں گے بھیڑ تو اُس وقت بھی ہو گی اور بھیڑ بھی ایسی کہ مونڈھے سے مونڈھا چِھلتا ہو گا جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطبُوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلد اوّل صَفْحَہ 154پر ہے : ” جنَّت کے دَروازے اتنے وَسیع ہوں گے کہ ایک بازو سے دوسرے تک تیز گھوڑے کی ستَّر بَرس کی راہ ہو گی پھر بھی جانے والوں کی وہ کثرت ہو گی کہ مونڈھے سے مونڈھا چِھلتا ہو گا بلکہ بھیڑ کی وجہ سے دَروازہ چَرچَرانے لگے گا۔ “جنَّت میں جانے کے لیے بھی بھیڑ سے گزرنا پڑے گا ، لہٰذا اِس طرح کے شیطانی وَساوِس کہ بھیڑ کی وجہ سے گھبراہٹ ہو گی ، بیمار ہو جاؤں گا ، یہ ہو گا وہ ہو گا وغیرہ وغیرہ سے بچتے ہوئے خُوش دِلی کے ساتھ ، ہِمَّت کر کے حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کا سفر اِختیار کر لینا چاہیے ۔ جو اللہپاک کی راہ میں نکلتا ہے اللہ پاک خود ہی اُس کے لیے آسانی پیدا فرما دیتا ہے ۔
جن پر حج فرض ہے اُن کے لیے تو فوراً حج کرنا ضَروری ہے کہ بِلاوجہ فرض میں تاخیر کرنا بھی گناہ ہے ۔ حج فرض ہونے کے باوجود جان بوجھ کر حج نہ کرنا یہ بُرے خاتمے کے اَسباب میں سے ایک سبب ہے اور حدیثِ پاک میں اس کی سخت وعید آئی ہے ۔چنانچہ نبیوں کے سُلطان ، رَحمتِ عالَمِیَّان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ