وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عِبرت نشان ہے : جو شخص (حج فرض ہونے کے باوجود) حج کئے بغیر مَر جائے تو چاہے وہ یہودی ہو کر مَرے یا نَصرانی ہوکر۔ (1)
رَمل کی تعریف اور اس کے اَحکام
سُوال : رَمل کسے کہتے ہیں ؟ نیز اگر کسی کو رَمل کرنے کا موقع نہ ملے تو وہ کیا کرے ؟
جواب : طواف کے اِبتدائی تین پھیروں میں اَکڑ کر شانے (کندھے ) ہِلاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھاتے ہوئے قدرے (یعنی تھوڑا) تیز ی سے چلنا ” رَمل “ کہلاتا ہے ۔ (2) ہمارے پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے کفار پر رُعب ڈالنے کے لیے رَمل کیا تھا تو ان مُبارَک ہستیوں کی ادا کو ہمارے لیے باقی رکھا گیا ہے ۔ رَمل کرنا سُنَّت ہے مگر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جنہیں صحیح طریقے سے رَمل کرنا نہیں آتا۔جو حج کا طریقہ سِکھا رہے ہوتے ہیں عموماً وہ بھی رَمل کرنے کا صحیح طریقہ نہیں سِکھا پاتے ۔ بعض لوگ مٹھیاں بند کر کے دوڑ رہے ہوتے ہیں تو بعض اُچھل کود کر رہے ہوتے ہیں۔ رَمل میں دوڑنے اور اُچھل کود کرنے کی ممانعت ہے جیسا کہ بہارِ شریعت جلد1 صفحہ 1097 پر ہے : پہلے تین پھیروں میں مَرد رَمل کرتا چلے یعنی جلد جلد چھوٹے قدم رکھتا ، شانے ہِلاتا جیسے قوی و بہادر لوگ
________________________________
1 - ترمذی ، کتاب الحج ، باب ما جاء من التغلیظ فی ترک الحج ، ۲ / ۲۱۹ ، حدیث : ۸۱۲ دار الفکر بیروت
2 - رَفیقُ الحرمین ، ص۵۸ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی