نبوت کو بوسے ہی دے رہا تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : ” اب بس کرو ۔ “ چنانچہ میں ایک طرف ہَٹ گیا، پھر میں نے حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو اپنی ساری رُوداد سُنائی تو حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بہت حیران ہوئے کہ میں کس طرح مشقتیں اور اَذِیتیں بَرداشت کر کے یہاں تک پہنچا ۔
ایک دِن سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے فرمایا : اے سَلمان (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ )! تم اپنے مالِک سے مُکاتَبَت کر لو (یعنی اسے رَقم دے کر آزادی حاصِل کر لو ) جب میں نے اپنے مالِک سے بات کی تو اُس نے کہا : مجھے 300 کھجوروں کے دَرخت لگا دو اور 40 اُوقِیَہ(یعنی1600 دِرہم کے وزن کی )چاندی بھی دو پھر جب یہ کھجور یں پھل دینے لگ جائیں گی تو تم میری طرف سے آزاد ہو جاؤ گے ۔ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ بیکس پنا ہ میں حاضِر ہوا اور اپنے مالِک کی شَرطیں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو بتائیں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے فرمایا : اپنے بھائی کی مدد کرو ۔ چنانچہ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بھرپور تعاون کیا، کسی نے کھجوروں کے 30پودے لا کر دیئے ، کسی نے 20، کسی نے 15 اور کسی نے 10 ۔ اَلغرض! صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی مدد سے میرے پاس 300کھجوروں کے پودے جمع ہو گئے ۔ پھر حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : اے