رات کے آخِری حصّے میں سونا کیسا؟
نَماز کا وَقت داخِل ہو جانے کے بعد سو گیا پھر وقت نکل گیا اور نَماز قَضا ہو گئی تو قطعاً گنہگار ہواجبکہ جاگنے پر صحیح اعتِماد یا جگانے والا موجود نہ ہو بلکہ فجر میں دُخولِ وَقت سے پہلے بھی سونے کی اجازت نہیں ہو سکتی جبکہ اکثر حصّہ رات کا جاگنے میں گزرا اور ظنِّ غالب ہے کہ اب سو گیا تو وَقت میں آنکھ نہ کھلے گی۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱)
رات دیر تک جاگنا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نعت خوانیوں ، ذِکرو فکر کی محفِلوں نیز سنّتوں بھرے اجتِماعات وغیرہ میں رات دیر تک جاگنے کے بعد سونے کے سبب اگر نَمازِ فجر قَضا ہونے کا اندیشہ ہو تو بَہ نیّتِ اعتِکاف مسجِد میں قِیام کریں یا وہاں سوئیں جہاں کوئی قابلِ اعتِماد اسلامی بھائی جگانے والا موجود ہو۔ یا الارم والی گھڑی ہو جس سے آنکھ کُھل جاتی ہو مگر ایک عدد گھڑی پر بھروسا نہ کیا جائے کہ نیند میں ہاتھ لگ جانے سے یا یوں ہی خراب ہو کر بند ہو جانے کا امکان رہتا ہے ، دو یا حسبِ ضَرورت زائد گھڑیاں ہوں تو بہتر ہے۔فقہائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ السلامفرماتے ہیں :’’جب یہ اندیشہ ہو کہ صبح کی نَماز جاتی رہے گی تو بِلاضَرورتِ شَرعِیَّہ اُسے رات دیر تک جاگنا ممنوع ہے ۔‘‘ (رَدُّالْمُحتار ج۲ص۳۳)
ادا، قَضا اور واجِب الاعادہ کی تعریف
جِس چیز کا بندوں کو حکم ہے اُسے وَقت میں بجا لانے کو ادا کہتے ہیں اور وَقت خَتم