وَقت مکروہ نہ ہو تو اُسی وقت پڑھ لے تاخیر مکروہ ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱)
اتفاقاً آنکھ نہ کھلی تو۔۔۔۔؟
فتاوٰی رضویہمیں ہے:خجب جانے کہ اب سویا تو نَماز جاتی رہے گی اس وَقت سونا حلال نہیں مگر جبکہ کسی جگادینے والے پر اعتماد ہوخایسے وقت میں سویا کہ عادۃً وقت میں آنکھ کھل جاتی اور اتفاقاً نہ کُھلی تو گنہگار نہیں۔ (فوائد جلیلہ فتاوٰی رضویہ ج۴ ص۶۹۸)
مجبوری میں ادا کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟
آنکھ نہ کھلنے کی وجہ سے نَمازِ فجر ’’ قَضا‘‘ ہو جانے کی صورت میں ’’ادا‘‘ کا ثواب ملے گا یا نہیں۔ اِس ضِمن میں میرے آقا اعلٰی حضرت،اِمامِ اَہلسنّت، ولیِّ نِعمت ، عظیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرْتَبت،پروانۂ شمعِ رِسالت،مُجَدِّدِ دین ومِلَّت، حامیٔ سنّت ، ماحِیٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت،باعثِ خَیْر وبَرَکت، امامِ عشق و مَحَبَّت حضرتِ علّامہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰنفتاوٰی رضویہ جلد8 صَفْحَہ 161 پر فرماتے ہیں :رہا ادا کا ثواب ملنا اللہ عَزَّوَجَلکے اختِیار میں ہے ۔ اگر وُہ جانے گا کہ اس نے اپنی جانِب سے کوئی تَقصیر (کوتاہی)نہ کی ،صُبح تک جاگنے کے قَصد سے بیٹھا تھا اور بے اختِیار آنکھ لگ گئی تو ضَرور اُس پر گُناہ نہیں۔ رسولُ اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : نیند کی صورت میں کوتاہی نہیں ، کوتاہی اس شخص کی ہے جو(جاگتے میں )نماز نہ پڑھے حتّٰی کہ دوسری نماز کاوقت آجائے۔( مُسلِم ص ۳۴۴ حدیث ۶۸۱)