Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
66 - 952
حدیث نمبر 66
روایت ہے حضرت جبیر ابن مطعم سے ۱؎ کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے حنین کی واپسی کے موقعہ پر ۲؎ تو بدوی لوگ حضور سے لپٹ گئے آپ سے مانگتے تھے حتی کہ آپ کو ایک خاردار درخت کی طرف لے گئے آپ کی چادر الجھ گئی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر گئے فرمایا مجھے میری چادر تو دے دو۳؎  اگر میرے پاس ان درختوں کی برابر جانور ہوتے تو میں تم میں تقسیم کردیتا۴؎ پھر تم مجھے نہ تو کنجوس پاتے نہ جھوٹ بولنے والا نہ بزدل ۵؎(بخاری)
شرح
۱؎  آپ جبیر ابن مطعم ابن عدی ابن نوفل ابن عبدمناف ہیں،قریشی ہیں،بڑے عالم ہیں،حضرت ابوبکر صدیق کے شاگرد اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔(اشعہ)

۲؎ حنین ایک جنگل ہے جو مکہ معظمہ اور طائف کے درمیان ہے،فقیر نے اس کی زیارت کی ہے۔غزوہ حنین فتح مکہ کے بعد واقع ہوا،اسی علاقہ بلکہ اسی قوم کی حضرت حلیمہ دائی تھیں یعنی قبیلہ بنی ہوازن کی اس لیے حضور انور نے تمام قیدیوں کو آزاد فرما دیا جو اس غزوہ میں گرفتار ہوئے تھے۔

۳؎  اس غزوہ میں مال غنیمت بہت زیادہ مسلمانوں کو ملا تھا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال میں سے زیادہ فتح مکہ میں مسلمان ہونے والے مؤلفۃ القلوب کو بہت مال عطا فرمایا تھا،گذشتہ  حدیث کا بکریوں والا واقعہ بھی اس موقعہ پر ہوا تھا۔(اشعۃ اللمعات)یہ لوگ حضور سے ایسے لپٹ گئے تھے جیسے فقراءومساکین ایک کریم غنی کو گھیر لیں حضور کسی منگتے کو ہٹایا نہیں کرتے۔

۴؎ عضاء جمع ہے عضاعۃ کی بمعنی درخت خاردار ببول ہو یا کوئی اور درخت۔

۵؎ یہاں شجاعت صدق کا ذکر اپنے فضائل کی تکمیل کے لیے بیان فرمایا یعنی مجھے اللہ تعالٰی نے ان تین عیبوں سے بری کیا بخل،بزدلی،جھوٹ۔حضور انور سخی نہیں بلکہ جواد ہیں،خود نہ کھائیں زمانہ بھر کو کھلائیں۔شعر

وہ آقا جو کہ خودکھائےکھجوریں اورغلاموں کو 		کھلائے نعمتیں دنیا کی کب ایسا کہیں دیکھا
Flag Counter