Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
48 - 952
حدیث نمبر 48
روایت ہے حضرت جابر ابن سمرہ سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی نماز پڑھی۲؎ پھر اپنے گھر کی طرف چلے میں حضور کے ساتھ چلا آپ کے سامنے بچے آئے تو آپ ان میں سے ہر ایک کے رخساروں پر ہاتھ پھیرنے لگے ایک ایک کے۳؎ رہا میں تو حضور نے میرے رخساروں پر ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ کے ہاتھ کی ٹھنڈک پائی اور خوشبو۴؎ گویا عطار کے ڈبہ سے نکالا ہے ۵؎ (مسلم)اور حضرت جابر کی حدیث سموا باسمی ناموں کے باب میں ذکر کی گئی اور سائب ابن یزید کی حدیث کہ میں نے مہر نبوت دیکھی پانیوں کے احکام کے باب میں بیان کی گئی ۶؎
شرح
۱؎ آپ اور آپ کے والد سمرہ دونوں صحابی ہیں،حضرت سعد ابن ابی وقاص کے بھانجے ہیں۔(اشعہ)

۲؎ اس سے مراد نماز فجر ہے کہ ان کی پہلی نماز یہ ہی ہے اس وقت دروازہ مسجد پر بچے جمع ہوجاتے تھے دم کرانے یا دست اقدس اپنے سروں پر پھروانے کے لیے۔

۳؎ بہت چھوٹے بچے اپنے والد کی گود میں تھے کچھ سمجھدار بچے خود کھڑے تھے،حضور انور محبت سے ان کے رخساروں پر اس طرح چھوتے ہوئے نکلتے چلے گئے کہ انگوٹھا شریف ایک رخسار پر انگلیاں دوسرے رخسار پر ان بچوں کی ٹھوڑی حضور کی ہتھیلی شریف میں جیسے عمومًا بزرگ حضرات بچوں کے رخساروں پر ہاتھ پھیرتےہیں۔

۴؎ یعنی ہاتھ شریف ٹھنڈے اور خوشبودار تھے مگر ٹھنڈک تکلیف دہ نہیں بلکہ نہایت ہی خوشگوار تھی جیسا کہ ظاہر ہے۔

۵؎ خیال رہے کہ حضور انور کا جسم اطہر خود بھی خوشبودار معطر تھا اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم عطر ملتے بھی تھے تاکہ اصل و عارضی دونوں خوشبوئیں مل کر بہت لطف دیں کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات فرشتوں سے ہوتی رہتی تھی۔ (مرقات)یہاں اس ذاتی خوشبو کا ذکر ہے اس لیے یہ حدیث حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ اور صفات شریف میں ذکر کی گئی۔

۶؎ یعنی یہ دونوں حدیثیں مصابیح میں اس جگہ مذکور تھیں مگر ہم نے مناسبت کے لحاظ سے ان بابوں میں بیان فرمادیں وہاں ہی مطالعہ کرو۔
Flag Counter