Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
2 - 952
حدیث نمبر 2
روایت ہے حضرت واثلہ ابن اسقع سے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالٰی نے اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے کنانہ کو چنا ۱؎ اور کنانہ میں سے قریش کو منتخب فرمایا ۲؎ اور قریش میں سے بنی ہاشم کو چنا اور مجھ کو بنی ہاشم میں سے چنا۳؎ (مسلم)اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالٰی نے اولاد ابراہیم علیہ السلام سے جناب اسماعیل علیہ السلام کو چن لیا۴؎ اور اولاد اسماعیل علیہ السلام میں سے بنی کنانہ کو چن لیا ۵؎
شرح
۱؎ لغت میں قریش سمندر کی وہ بڑی اور طاقتور مچھلی ہے جو دوسری مچھلیوں کو کھائے اور اسے کوئی نہ کھاسکے،پھر اس کے معنی ہوگئے غالب جوکسی سے مغلوب نہ ہو،پھر قریش نام ہوگیا نضر ابن کنانہ کی اولاد کا کہ یہ جماعت ہمیشہ سب پر غالب رہی اور تاقیامت سب سے اشرف رہے گی،کیوں نہ رہے کہ حضور انور قریشی ہیں۔

۲؎ کنانہ کے چند بیٹے تھے: ان میں سے ایک نضر ابن کنانہ تھے،نضر کی اولاد قریش ہے،کنانہ کے دوسرے بیٹوں کی اولاد کنانی تو ہے مگر قریش نہیں،قریشی سب سے افضل ہیں۔

۳؎ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شریف یہ ہے محمد رسول اللہ ابن عبداللہ ابن عبدالمطلب ابن ہاشم ابن عبدمناف ابن قصی ابن کلاب ابن مرہ ابن کعب ابن لوی ابن غالب ابن فہر ابن مالک ابن نضر ابن کنانہ ابن خزیمہ ابن مدرکہ ابن یاس ابن نضر ابن نزار ابن معد ابن عدنان،آگے اختلاف ہے۔ہاشم حضور کے چوتھے دادا ہیں ان کی اولاد کو بنی ہاشم کہتے ہیں،یہ حضرات سارے قریش میں افضل ہیں،بنی ہاشم ہی میں وہ آفتاب نبوت ماہتاب رسالت صلی اللہ علیہ وسلم چمکے۔خیال رہے کہ حضرت اسحاق ابن ابراہیم کی نسل شریف میں ہزاروں نبی ہوئے،اولاد اسماعیل میں کوئی نبی نہیں ہوا بجز ہمارے حضور کے کیونکہ جس آسمان پر سورج ہے اس میں کوئی اور تارا نہیں اسی طرح عر ب میں حضرت اسماعیل سے لے کر حضور انور تک کوئی نبی تشریف نہیں لائے۔

۴؎ حضرت اسحاق علیہ السلام ہزاروں نبیوں کے والد ہیں مگر چونکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام حضور انور کے والد ہیں اس لیے وہ اسحاق علیہ السلام سے بھی افضل ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ    ؎ 

انسانیت کو فخر ہوا تیری ذات سے 		بے نور تھا خرد کا ستارہ ترے بغیر

۵؎ فرق یہ ہوا کہ پچھلی روایت میں بنی کنانہ تھا اور یہاں صرف کنانہ ہے بنی نہیں مگر مطلب ایک ہی ہے۔کنانہ ابن خزیمہ حضور انور کے پندرہویں دادا ہیں جن کی اولاد کو قریش کہا جاتا ہے،حضور کی ذات سے تمام باپ یا دادوں کے نام روشن ہوگئے۔ہم کو تو اپنے تیسرے دادا کا نام نہیں معلوم مگر حضور انور کے داداؤں کا نام دنیا میں مشہور ہے،آج کوئی نہیں بتاسکتا ہے کہ شاہجہان یا اکبر بادشاہوں کی ماں یا دائی کا نام کیا تھا وہ کیسی تھیں۔حضور کی دائی حلیمہ سعدیہ والدہ آمنہ رضی اللہ عنہا کی شان کے قصیدے دنیا میں پڑھے جارہے ہیں۔شاعر کہتا ہے  ؎

کم من اب قد علا بابن ذی شرف			قد علا برسول الله عدنان

حضور نے وہ جگہ جس میں مشرکین کی قبریں اور گھورا تھا مسجد نبوی بنادی تو آج تک وہاں لاکھوں سجدے ہورہے ہیں، اگر وہ کریم ہمارے گندے دلوں پر نظر فرمادیں تو یہ دل عرش معلی بن جاوے  ؎

گرسرمیں رہےسودا ان کاسرگنبدخضراہوجاوے		گر دل میں کھچے نقشہ ان کا دل عرش معلی ہوجاوے 

گلشن میں میں نےدیکھاہےپھولوں میں خاربھی رہتےہیں		اے شاہِ عرب مجھ بد کا بھی طیبہ میں گزارا ہو جاوے
Flag Counter