Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکٰوۃ المصابیح جلد ہشتم
10 - 952
حدیث نمبر 10
روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے کہ رسول الله نے فرمایا مجھ کو تمام پیغمبروں پر چھ چیزوں سے بزرگی دی گئی ۱؎ مجھے جامع الفاظ دیئے گئے۲؎ ہیبت سے میری مدد کی گئی۳؎ میرے لیے غنیمتیں حلال کی گئیں اور میرے لیے ساری زمین مسجد اور پاکی کا ذریعہ بنائی گئی اور میں ساری مخلوق کی طرف بھیجا گیا۴؎ اور مجھ سے نبی ختم کردیئے گئے ۵؎ (مسلم)
شرح
۱؎ ہم ابھی کچھ پہلے عرض کرچکے ہیں کہ پانچ چھ کا ذکر فرمانا حد بندی کے لیے نہیں حضور کو بے شمار خوبیوں میں بزرگی دی گئی ہے لہذا پانچ والی روایت بھی درست ہے اور چھ والی اور زیادہ والی بھی۔

۲؎ قرآن مجید کے الفاظ بھی جامع ہیں اور حضور صلی الله علیہ وسلم کے اپنے الفاظ بھی نہایت جامع ہیں کہ لفظ تھوڑے معنی مطلب بہت زیادہ۔دیکھو حضور فرماتے ہیں اعمال کا اعتبار نیتوں سے ہے،دین کی حقیقت خیر خواہی ہے،مؤمن کامل وہ ہے جو بیکار اور غیر مفید باتیں چھوڑ دے،چھوٹے چھوٹے جملے ہیں مگر ساری شریعت و طریقت ان میں بھری ہے،بعض محدثین نے ایسی حدیثیں کتابی شکلوں میں جمع فرمادی ہیں۔

۳؎  اس کی شرح ابھی گزر گئی کہ دشمنوں کے دل میں قدرتی طور پر حضور کا رعب تھا ایسا دیکھا گیا ہے کہ حضور انور اکیلے سورہے ہیں کافر تلوار لے کر آکھڑا ہوا مگر قتل نہ کرسکا تھرتھرا کر گر گیا    ؎

ہیبت حق است ایں ازخلق نیست 		ہیبت ایں مرد صاحب دلق نیست

۴؎ خلق سے مراد ساری مخلوق ہے جاندار ہو یا بے جان،عاقل ہو یا غیر عاقل سب پر حضور کی نبوت حضور کے احکام نافذ ہیں۔ہاں حضور کے احکام ہر قسم کی مخلوق کے لیے علیحدہ ہیں،چاند سورج حضور کے مطیع ہیں،کنکروں پتھروں لکڑیوں نے حضور کا کلمہ پڑھا، یہ ساری مخلوق حضور کو نبی مانتی ہے سواء کفار جن و انس باقی سب حضور کو مانتے ہیں لہذا اس فرمان عالی پر یہ اعتراض نہیں کہ اگر ساری مخلوق حضور کی امت ہے تو سب پر نماز روزہ وغیرہ فرض ہونی چاہیے کیونکہ ہر مخلوق کے احکام جدا گانہ ہیں۔خیال رہے کہ حضرت سلیمان سارے جن و انس کے بادشاہ تھے ان سب کے نبی نہ تھے،اسی طرح آدم علیہ السلام نہ ساری خلقت کے نبی تھے نہ سارے انسانوں کے بلکہ آپ کے زمانہ میں انسان تھے ہی تھوڑے جن کے آپ نبی تھے،اسی طرح نوح علیہ السلام کفار کے ڈوب جانے کے بعد سارے کشتی والوں کے نبی تھے اس وقت کل انسان اتنے ہی رہ گئے تھے،حضور انور کی خصوصیت یہ ہے کہ لاتعداد انسان ہوں اور آپ سب کے نبی ہوں تو سارے انسانوں کا اسی طرح نبی ہونا بھی حضور کی خصوصیت ہے اور ساری مخلوق کا نبی ہونا بھی حضور کی خصوصیت۔

۵؎ یعنی میں آخری نبی ہوں جس پر دور نبوت ختم ہوگیا میرے زمانہ میں یا میرے بعد کوئی نبی نہیں،جو نبی زندہ ہیں ان کی نبوت بھی منسوخ ہوگئی اب وہ میری امت کے ولی ہیں۔حضرت ابن عباس کی روایت میں جو ہے کہ زمین کے سات طبقے ہیں ہر طبقہ میں ابراہیم و موسیٰ اور محمد ہیں وہاں مراد ہادی برحق ہیں نہ کہ نبی۔
Flag Counter