رات تک اگر جنّتُ الْبقیع میں مَدْفن ملنے کی صورت نہ ہوئی تو مدینے سے جدا ہونا پڑجائے گا ۔ آنکھ اشکبار ہے،دل بے قرارہے،ہائے! ؎
افسوس چند گھڑیاں طیبہ کی رَہ گئی ہیں
دل میں جدائی کا غم طوفاں مچا رہا ہے
آہ ! دل غم میں ڈوبا ہو اہے،ہجرِ مدینہ کی جاں سوزفکر نے سراپا تصویرِ غم بناکر رکھ دیا ہے ، ایسا لگتا ہے گویا ہونٹوں کا تبسُّم کسی نے چھین لیا ہو،آہ! عنقریب مدینہ چھوٹ جائے گا،دل ٹوٹ جائے گا،آہ! مدینے سے سوئے وطن روانگی کے لمحات ایسے جانگزا ہوتے ہیں گویا،
کسی شِیر خَوار بچّے کو اس کی ماں کی گود سے چِھین لیا گیا ہو اور وہ روتا ہُوا نہایت ہی حسرت کے ساتھ بار بار مُڑکر اپنی ماں کی طرف دیکھتا ہوکہ شاید ماں ایک بار پھر بُلالے گی…اور شفقت کے ساتھ گود میں چُھپا لے گی…اپنے سینے سے چِمٹا لے گی…مجھے لوری سناکر اپنی مامتا بھری گود میں میٹھی نیند سلادے گی…۔آہ! ؎
میں ِشکَستہ دِل لئے بوجھل قدم رکھتا ہوا
چل پڑا ہوں یا شَہَنْشاہِ مدینہ الوَداع
اب شِکَسْتہ دل کے ساتھ ’’چالیس وَصایا‘‘عَرْض کرتا ہوں ،میرے یہ وَصایا ’’دعوت اسلامی ‘‘سے وابستہ تمام اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کی طرف بھی ہیں نیز