خاتمہ بالخیر کیسے ہو؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انسان کو فقط اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا ہے چنانچہ پارہ ۲۷، سورۃُ الذّٰریٰت کی آیت نمبر۵۶ میں ارشاد ہوتا ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ترجمۂ کنز الایمان:اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی (اسی ) لئیبنائے کہ میری بندگی کریں۔
جن لوگوں نے اس فرمانِ خداوندی پر اپنے سروں کو خم کیا اور احکامِ الٰہی بجالانے پر کمر بستہ ہوئے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ایسے خوش نصیبوں کو اپنی رِضا اور نجاتِ اُخروی کامژدۂ جاں فزا عطا فرمایا، ارشاد ہوتا ہے : وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا ترجمۂ کنز الایمان: اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ (پ۵، النساء، آیۃ: ۵۷)
لیکن جو لوگ اِس راہِ ہدایت سے مُنْحَرِف ہوئے(یعنی پِھرگئے)اور تعلیماتِ اسلامی کو پسِ پُشت ڈال کرگناہوں میں مصروف رہے تو وہ نہ صرف غضبِخداوندی کا شکار ہوئے بلکہ قرآنِ مجید کی رو سے عذابِ نار کے بھی حقدار ہوئے، اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے: فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّبَعُوا الشَّہَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا ترجمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے