Brailvi Books

خوشبودار قبر
2 - 32
 نمازیں  گنوائیں  (ضائع کیں ) اور اپنی خواہشوں  کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں  غَی کا جنگل پائیں  گے۔ (پ۱۶، مریم، آیۃ:۵۹) صدر الافاضل سیِّد محمد نعیم الدّین مرادآبادی علَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی  اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا: ’’غَیّ‘‘ جہنّم میں  ایک وادی ہے جس کی گرمی سے جہنّم کی وادیاں  بھی پناہ مانگتی ہیں۔ یہ ان لوگوں  کے لئے ہے جو زِنا کے عادی اور اس پر مُصِر (ڈٹے ہوئے) ہوں  اور جو شراب کے عادی ہوں  اورجو سود خوار ، سود کے خوگر (عادی) ہوں  اور جو والدین کی نافرمانی کرنے والے ہوں  اور جو جھوٹی گواہی دینے والے ہوں۔ (تفسیرخزائن العرفان، مریم، تحت الآیۃ:۵۹، ص۵۷۸) 
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مذکورہ آیاتِ مُقَدَّسہ نے ہماری پیدائش کا سبب بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ ہمارے اچھے اور بُرے اعمال کی جزا و سزا کا تعیُّن بھی فرمادیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہماری زندگی کے اچھے یا بُرے اَعمال کا ہمارے خاتمے اور قبرو حشر کے معاملات سے بڑا گہرا تعلّق ہے، اچھے اعمال اچھے خاتمے جبکہ بُرے اعمال بُرے خاتمے بلکہ مَعَاذَاللہ  ایمان کے سلب ہو جانے کا سبب بھی بن سکتے ہے ، شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ’’بُرے خاتمے کے اسباب‘‘ کے صفحہ 23 پر روایت نقل فرماتے ہیں : حضرت سیِّدنا مالک بن دینار عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ الْغَفَّار ایک بیمار کے سِرہانے تشریف لائے جو قریبُ الْموت تھا، آپ