الدرس الثامن والأربعون
اسمِ تفضیل کا بیان
جواسمِ مشتق ایسی ذات پردلالت کرے جس میں مقابلۃً معنی کی زیادتی ہو اُسے اسمِ تفضیل کہتے ہیں جس ذات میں معنی کی زیادتی ہو اُسےمُفَضَّل اور جس کے مقابلے میں ہو اُسےمُفَضَّل عَلَیْہِ کہتے ہیں (۸): اَلْعِلْمُ أَنْفَعُ مِنَ الْمَالِ۔
اسمِ تفضیل کا استِعمال:
اسمِ تفضیل چار میں سے ایک طریقے سے آتاہے: .1أَلْکے ساتھ: جَاءَ زَیْدٌ الأَفْضَلُ۔ .2مِنْکے ساتھ: ہُوَ أَفْضَلُ مِنْکَ۔ .3معرفہ کی طرف مضاف: اَلنَبِيُّ أَفْضَلُ الْخَلْقِ۔ .4نکرہ کی طرف مضاف:
اَلْمُرُوْ ءَۃُ أَعْظَمُ فَضِیْلَۃٍ۔
قواعد وفوائد:
.1جو اسم تفضیل أَلْکے ساتھ ہووہ ہمیشہ موصوف کے مطابق آئے گا: جَاءَ زَیْدٌ الأَفْضَلُ، جَاءَ تْ فَاطِمَۃُ الْفُضْلٰی۔
.2 جواسمِ تفضیل مِنْ کے ساتھ ہووہ ہمیشہ واحد مذکر آئے گا : اَلزَیْدَانِ أَطْوَلُ مِنْ خَالِدٍ، سَلْمٰی أَجْدَرُ مِنْ ہِنْدٍ۔
.3جواسم تفضیل معرفہ کی طرف مضاف ہووہ واحد مذکراور موصوف کے مطابق دونوں طرح آسکتا ہے: اَلرِجَالُ أَفْضَلُ النِسَاءِ یاأَفْضَلُوْ النِسَاءِ۔
.4جو نکرہ کی طرف مضاف ہووہ ہمیشہ واحد مذکر آئے گااور اس کا مابعد ماقبل کے مطابق ہوگا: اَلصَالِحَاتُ أَفْضَلُ نِسَاءٍ، اَلْمُجْتَہِدُوْنَ أَنْبَلُ نَاسٍ۔(کا:۲۷۳)