حاجتیں سب رَواہوئیں اُس کی ہے عَجَب کیمیا دُرُود شریف
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کٹا ہوا ہا تھ جوڑد یا
ایک حبشی غلام جو کہ امیرُالْمُؤمِنِین حیدرِ کرَّار، صاحِبِ ذُوالْفِقار ، حَسنَینِ کریمَین کے والدِ بُزُرگوار ، حضرت مولا مُشکلکشا علیُّ المُرتَضٰیشیرِ خداکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے بَہُت مَحَبَّت کرتا تھا ، شامتِ اعمال سے اُس نے ایک مرتبہ چوری کرلی۔ لوگوں نے اُس کو پکڑ کر دربارِخِلافت میں پیش کردیا اورغلام نے اپنے جُرم کا اِقرار بھی کر لیا ۔ امیرُ الْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے حُکمِ شَرْعی نافِذ کرتے ہوئے اُس کا ہاتھ کاٹ دیا۔ جب وہ اپنے گھر کو روانہ ہوا تو راستہ میں حضرت سَلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اوراِبنُ الکَوّاءرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے ملاقات ہوگئی۔ ابن الکَوّاءنے پوچھا: تمہارا ہاتھ کس نے کاٹا ؟تو غلام نے کہا :’’ امیرُ الْمُؤمِنِین و یَعسُوبُ المسلمین وزَوجِ بتول (کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم)نے ۔‘‘ ابن الکَوّائنے حیرت سے کہا :’’ انہوں نے تمہارا ہاتھ کاٹ ڈالاپھر بھی تم اِس قَدَراِعزازواِکرام کے ساتھ اُنکا نام لیتے ہو!‘‘ غلام نے کہا: ’’ میں ان کی تعریف کیوں نہ کروں !انہوں نے حق پر میرا ہاتھ کاٹا اور مجھے عذابِ جہنَّم سے بچالیا۔‘‘ حضرتِ سیِّدُناسلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دونوں کی گفتگو سنی اور حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰیکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے اِس کا تَذکِر ہ کیا تو آپکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم