Brailvi Books

کراماتِ عثمان غنی
7 - 30
 روکتے ہیں (وہ) مَّنَّاعٍ لِّلْخَیۡرِ مُعْتَدٍ اَثِیۡـمٍ ﴿ۙ۱۲﴾ 1(ترجَمۂ کنز الایمانبھلائی سے بڑا روکنے والا حد سے بڑھنے والا گنہگار) میں داخل ہوتے ہیں۔حضرتِ سیِّدُنا جَریر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے، کچھ(حضرات)بَرَہْنہ پا،بَرَہْنہ بدن، صِرْف ایک کملی کفنی کی طرح چِیر کر گلے میں ڈالے خدمتِ اقدسِ حضورِ پُر نور ، سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضِر ہوئے،حُضُورِ پُر نور، رَحْمتِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن کی مُحتاجی(یعنی غُربت) دیکھی،چہرۂ انور کا رنگ بدل گیا۔بِلال(رضی اللہ تعالٰی عنہ) کو اَذان کا حکم دِیا،بعدِ نَماز خُطبہ فرمایا،بعدِتلاوتِ آیاتِ مبارَکہ ارشاد کیا:’’کوئی شخص اپنی اشرفی سے صَدَقہ کرے، کوئی روپے سے،کوئی کپڑے سے ،کوئی اپنے قلیل(یعنی تھوڑے) گیہوں سے،کوئی اپنے تھوڑے چُھوہاروں سے ، یہاں تک فرمایا:اگرچِہ آدھا چُھوہارا۔‘‘ اِس ارشادِگِرامی(یعنی عطیّات دینے کی ترغیب ) کو سُن کر ایک انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ روپیوں کا تھیلا اُٹھا لائے جس کے اُٹھانے میں اُن کے ہاتھ تھک گئے، پھر لوگ پے دَرپے صَدَقات لانے لگے،یہاں تک کہ دو انبار  (یعنی 2ڈھیر)کھانے اور کپڑے کے ہو گئے یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا چہرۂ انور خوشی کے باعث کُندَن(یعنی خالص سونے)کی طرح دَمکنے لگا اور ارشاد فرمایا:’’جو شخص اسلام میں کوئی اچّھی راہ نکالے اُس کے لئے اُس کا ثواب ہے اور اُس کے بعد جتنے لوگ اُس راہ پر عمل کریں گے سب کا ثواب اُس(اچھی راہ نکالنے والے)کیلئے ہے بِغیر اس کے کہ اُن  (عمل کرنے والوں ) کے ثوابوں میں کچھ کمی ہو۔‘‘ (مُسلِم ص۵۰۸ حدیث ۱۰۱۷ ) عطیّات کے بارے میں مزید
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
          ۱؎   پ۲۹،القلم:۱