جیسے گناہوں کا ارتکاب میری عادت میں شامل ہوگیا تھا۔ جب گناہوں سے تھک ہار کر سوجاتا تب گھروالوں کو کچھ سکون ملتا اور جیسے ہی اٹھتا پھر گناہوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا۔ والدین و بہن بھائیوں کے علاوہ محلے والے بھی میری ان حرکتوں سے پریشان تھے۔ مجھ سے بات کرنا تو کجا دیکھنا بھی پسند نہ کرتے تھے۔ اپنی ان حرکتوں سے کبھی کبھار میں خود بھی پریشان ہوجاتا۔ ایک دن میں نے بارگاہِ ربّ العزّت میں التجا کی یااللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے ان گناہوں کی دلدل سے نکال دے۔ میری یہ دعا قبول ہونے کی ترکیب کچھ اس طرح بنی کہ ایک دن میں کشمیر اپنی بہن کے گھر گیا۔ مجھے وہاں امیرِ اہلسنّت کا تحریر کردہ منفرد رسالہ بنام ’’امردپسندی کی تباہ کاریاں ‘‘ ملا۔ یہ رسالہ پڑھ کر مجھے بہت احساس ہوا اور یوں لگا جیسے یہ رسالہ میرے ہی لئے لکھا گیا ہے۔ میں نے اپنے گناہوں سے توبہ کی او ردعوت اسلامی کے سنّتوں بھرے مدنی ماحول سے وابستہ ہونے کی نیت کی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میرے لئے دعوتِ اسلامی جیسے نیک ماحول کی راہیں کھلنے لگیں۔ میں نے دعوت اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کو اپنا معمول بنالیا۔ نماز روزے کی پابندی کے ساتھ ساتھ چہرے پر میٹھے آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم کی محبت کی نشانی داڑھی مبارکہ سجانے میں کامیاب ہوگیا ایک دن دورانِ خواب مجھے ایک آواز سنائی دی جس میں عمامہ سجانے کی تاکید کی گئی تھی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے سر پر سبز