{1}کالے بِچھو کا خوف
میلاد مصطفی آباد (کُھرڑیانوالہ تحصیل جڑا نوالہ) کے نواحی گاؤں چھوٹا لاٹھیانوالہ میں مقیم اسلامی بھائی نے اپنی داستانِ عشرت کے خاتمے کے احوال بیان کیے جن کا لُبِّ لُباب ہے: میں پینٹ شرٹ میں کَساکَسایا ایک ماڈرن نوجوان تھا میری زندگی کے شب و روز گناہوں میں بسر ہو رہے تھے گانے باجے سننا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، رات کا اکثر حصہ دوستوں کے ساتھ بے ہودہ ٹھٹھے مذاق میں گزارنا، والدین کے احکامات کی خلاف ورزی کرنا اور فرض نمازوں میں سُستی کرنا گویا میرے نزدیک کوئی قابلِ شرم و ندامت بات نہ تھی اور ان سب برائیوں کے ساتھ ساتھ غیر محرم عورتوں سے مَراسِم (تعَلُّقات) قائم رکھنا تو میرا سب سے محبوب ترین مشغلہ تھا شاید انہی کرتُوتوں کے سبب تنہائی کے اوقات میں اکثر میرا دل اُچاٹ سا ہو جاتا اور رُوحانی سُکون کا مُتَلاشی نظر آتا۔ میری آنکھوں پر پڑا غفلت کا پردہ پہلی بار اس وقت ہٹا جب میں اپنے علاقے کی بلال مسجد میں نماز پڑھنے گیا۔ مجھے کیا خبر تھی کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی کرم نوازی سے آج میری زندگی میں مدنی انقلاب کا آغاز ہونے والا ہے۔ ہوا یوں کہ نماز سے فراغت کے بعد ابھی میں مسجد ہی میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک میری نظر ایک طرف رکھے ہوئے امیرِ اہلسنّت کے تحریر کردہ مختصر سے رسالے پر پڑی جس پر جلی حُروف