میں گیا تو دیکھا کہ ایک اسلامی بھائی بیان کر رہے ہیں جماعت سے تھوڑی دیر پہلے بیان ختم ہوا تو وہاں موجود تمام نمازیوں کو تحفۃًرسائل تقسیم کئے گئے۔ المدینۃ العلمیہ کا ایک رسالہ بنام ’’سرکار کا پیغام عطار کے نام‘‘ مجھے بھی دیا گیا ۔ رسالہ کا نام پڑھ کر اندازہ ہو رہا تھا کہ ہونہ ہو ضرور یہ کوئی نیک ہستی ہیں جو اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم کی بارگاہ میں انتہائی مقبول ہیں۔ یہی سوچ کر میں نے دلچسپی کے ساتھ اُس رسالے کا مطالعہ شروع کردیا۔ اول تا آخر اس کا مطالعہ کرنے کے بعد میں نے ارادہ کرلیا کہ امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ ہی کا مرید بننا ہے۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اسی رمَضانُ الْمُبارک میں مجھے آخری عشرہ کا اعتکاف کرنے کی سعادت حاصل ہوگئی دوران اعتکاف عاشقانِ رسول کی صحبت کی بَرَکتیں لوٹنے کے ساتھ ساتھ فیضان سنت سے درس بھی دینے لگا اور بالآخر ایک مُبلغِ دعوتِ اسلامی کے واسطے سے شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کا مرید بن گیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ درس کی برکت سے تین مرتبہ خواب میں امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کی زیارت سے بھی مشرف ہوا۔
اللہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد