Brailvi Books

جوشِ ایمانی
2 - 24
 	مَدَنی مُنّے کا جو شِ ایمانی
     رات کا پچھلاپہر تھا ،    سارے کا سارا مدینہ نُور میں ڈوبا ہوا تھا۔  اہلِ مدینہ رحمت کی چادر اوڑھے مَحوِ خواب تھے،     اتنے میں مُؤَذِّنِ رَسولُ اللّٰہ حضرتِ سیِّدُنابِلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی پُر کیف صدا مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی گلیوں میں گونج اٹھی:’’ آج نَمازِ فجر کے بعد مجاہِدین کی فوج ایک عظیم مُہِم پر روانہ ہورہی ہے۔  مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی مقدَّس بیبیاں اپنے شہزادوں کو جنَّت کا دولھا بنا کر فوراً دربارِ رسالت میں حاضِر ہوجائیں ۔ ‘‘ ایک بیوہ صحابیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَااپنے چھ سالہ یتیم شہزادے کو پہلو میں لٹائے سورہی تھیں ۔  حضرتِ سیِّدُنابِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا اعلان سن کر چونک پڑیں !  دل کا زخم ہرا ہوگیا،     یتیم بچّے کے والِدِ گرامی گُزَشتہ برس غزوئہ بدر میں شہید ہوچکے تھے۔  ایک بار پھر شَجرِ اسلام کی آبیاری کیلئے خون کی ضَرورت درپیش تھی مگر ان کے پاس چھ سالہ مَدَنی مُنّے کے علاوہ کوئی اور نہ تھا۔  سینے میں تھما ہوا طوفان آنکھوں کے ذَرِیعے اُمنڈ آیا۔  آہوں اور سسکیوں کی آواز سے مَدَنی مُنّے کی آنکھ کُھل گئی،     ماں کو روتا دیکھ کر بیقرار ہوکر کہنے لگا:ماں !  کیوں رو تی  ہو ؟  ماں مَدَنی مُنّے کو اپنے دل کا درد کس طرح سمجھاتی!  اس کے رونے کی آواز مزید تیز ہوگئی۔  ماں کی گِریہ و زاری کیتَأَثُّر سے مَدَنی مُنّا بھی رونے لگ گیا۔  ماں نے مَدَنی مُنّے کو بہلانا شروع کیا،     مگر وہ ماں کا درد جاننے کیلئے بَضِد تھا۔  آخِرکار ماں نے اپنے جذبات پر بکوشِش تمام قابوپاتے ہوئے کہا: بیٹا!  ابھی ابھی حضرتِ سیِّدُنابِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے