دُور ہوگئی ، جو میرے وسیلے سےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرے وہ حاجت پوری ہوگی ۔ جو شخص دو رَکعَت نفل پڑھے اور ہر رَکعَت میں اَلحَمد شر یفکے بعد قُل ھُوَ اللہ شریف گیارہ گیارہ بار پڑھے ، سلام پھیرنے کے بعد سرکارِمدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر دُرُود وسلام بھیجے پھر بغدادشریف کی طرف گیارہ قدم چل کر(پاک و ہند سے بغدادشریف کی سَمت مغرِب وشمال کے تقریباً بیچوں بیچ ہے) میرا نام پکارے اوراپنی حاجت بیان کرے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّوہ حاجت پوری ہوگی ۔
(بَہْجَۃُ السرار ص۱۹۷،زبدۃ الآثار للشیخ عبد الحق الدہلوی ص۱۰۹بکسلنگ کمپنی بمبئی)
آپ جیسا پیر ہوتے کیا غَرَض دَر دَر پھروں
آپ سے سب کچھ ملا یاغوثِ اعظم دسْتْ گیر
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اللہ کے سوا کسی اور سے مدد مانگنا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہوسکتاہے مذکورہ حِکایت کے ضِمن میں کسی کے ذِہن میں یہ وَسوَسہ آئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کسی سے مدد مانگنی ہی نہیں چاہیے کیونکہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّمدد کرنے پر قادِر ہے تو پھر غوثِ پاک یا کسی اوربُزُرگ سے مدد مانگیں ہی کیوں ؟ جواباً عرض ہے کہ یہ شیطان کا خطرناک ترین وار ہے اوراس طرح وہ نہ جانے کتنے لوگوں کو گمراہ کردیتاہے۔ حالانکہاللہ عَزَّوَجَلَّنے کسی غیر سے مد د مانگنے سے منع ہی