وغریب ہوں گی، انہیں دیکھ کر ڈرنا نہیں ،سحری کے وَقت جنات کا بادشاہ تمہارے پاس حاضِر ہوگا اور تم سے تمہاری حاجت دریافت کرے گا۔اُس سے کہنا: ’’مجھے شیخ عبدُا لقادِر جِیلانی(قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَّانِی) نے بغدادسے بھیجا ہے، تم میری لڑکی کو تلاش کرو۔‘‘
چنانچِہ کَرخ کے ویرانے میں جاکر میں نے حضور غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کیا،رات کے سَنّاٹے میں خوفناک جنات میرے حصار کے باہَر گزرتے رہے، جنات کی شکلیں اس قَدَر ہَیبت ناک تھیں کہ مجھ سے دیکھی نہ جاتی تھیں ، سَحَری کے وَقت جنا ت کا بادشاہ گھوڑے پر سُوار آیا، اُس کے اِردگردبھی جنات کا ہُجُوم تھا ۔حصار کے باہَر ہی سے اُس نے میر ی حاجت دریافت کی۔ میں نے بتایا کہ مجھے حضور غوثِ اعظمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ اِتنا سننا تھا کہ ایک دَم وہ گھوڑے سے اُترآیا اورزمین پربیٹھ گیا، دوسرے سارے جِنّ بھی دائرے کے باہَر بیٹھ گئے۔ میں نے اپنی لڑکی کی گُمشُدَگی کا واقِعہ سُنایا ۔ اُس نے تمام جنات میں اِعلان کیا کہ لڑکی کو کون لے گیا ہے ؟چند ہی لمحوں میں جنات نے ایک چِینی جِنّ کو پکڑ کر بطور ِمجرِم حاضر کردیا۔ جنات کے بادشاہ نے اُس سے پوچھا : قُطبِ وَقت حضرتِ غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکے شہر سے تم نے لڑکی کیوں اُٹھائی ؟وہ کانپتے ہوئے بولا: عالی جاہ !میں دیکھتے ہی اُس پر عاشِق ہوگیا تھا۔ بادشاہ نے اُس چِینی جِنّ کی گردن اُڑانے کا حکم صادِر کیا اورمیری پیاری بیٹی میرے سِپُرد کردی۔ میں نے جنات کے بادشاہ کا شکریہ ادا کرتے