Brailvi Books

شفاعت کے متعلق 40حدیثیں
18 - 27
حدیث ۱۵  : 
 حاکم بافادۂ تصحیح اور طبرانی و بیہقی حضرت عبداللہ  بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی ، حضورشَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں :  ( ( يُوْضَعُ لِلْاَنْبِيَاءِ مَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ فَيَجْلِسُوْنَ عَلَيْهَا وَيَبْقٰی مِنْبَرِيْ لَا أَجْلِسُ عَلَيْهِ أَوْ لَا أَقْعُدُ عَلَيْهِ قَائِمًا بَيْنَ يَدَيْ رَبِّي مَخَافَةَ أَنْ يُبْعَثَ بِیْ إِلَی الْجَنَّةِ وَيَبْقٰی أُمَّتِيْ بَعْدِيْ فَأَقُوْلُ :  يَارَبِّ أُمَّتِيْ أُمَّتِيْ فَيَقُوْلُ اللہُ عَزَّوَجَلَّ :  يَا مُحَمَّدُ مَا تُرِيْدُ أَنْ أَصْنَعَ بِأُمِّتِكَ؟ فَأَقُوْلُ :  يَا رَبِّ عَجِّلْ حِسَابَهُمْ فَمَا أَزَالُ أَشْفَعُ حَتّٰی أُعْطٰی صِکَاکًا بِرِجَالٍ قَدْ بُعِثَ بِهِمْ إِلَی النَّارِ حَتّٰی أَنَّ مَالِکاً خَازِنَ النَّارِ يَقُوْلُ :  يَا مُحَمَّدُ مَا تَرَکْتَ لِغَضَبِ رَبِّكَ فِیْ أُمَّتِكَ مِنْ نِقْمَةٍ) ) (1 ) 
	انبیا کے لیے سونے کے منبر بچھائیں گے وہ ان پر بیٹھیں گے ،  اور میرا منبر باقی رہے گا کہ میں اس پر جلوس نہ فرماؤں گا (2 ) بلکہ اپنے رب کے حُضور سَر وقَد(3 )  کھڑا رہوں گا اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو مجھے جنّت میں بھیج دے اور میری امّت میرے بعد رہ جائے ، پھر عرض کروں گا :  اے رب میرے ! میری امّت ،  میری امّت ۔  اللہ  تعالیٰ فرمائے گا :  اے محمد !   تیری کیا مرضی ہے میں تیری امّت کے ساتھ کیا کروں؟ عرض کروں گا :  اے رب میرے !  اِن کا حساب جلد فرمادے ۔  پس میں شفاعت کرتا رہوں گا یہاں تک کہ مجھے اُن کی رہائی کی چٹھیاں ملیں گی جنہیں دوزخ بھیج چکے تھے یہاں تک کہ مالک داروغَۂ 



________________________________
1 -   مستدرک حاکم  ، کتاب الایمان  ، للانبیاء منابر من ذھب  ، ۱/۲۴۲  ، حدیث : ۲۲۸  ۔  
	معجم اوسط  ، ذکر من اسمہ ابراھیم  ، ۲/۱۷۸  ، حدیث :  ۲۹۳۷  ۔  
2 -    نہ بیٹھوں گا  ۔  
3 -   سیدھا  ۔