حدیث ۱۵ :
حاکم بافادۂ تصحیح اور طبرانی و بیہقی حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی ، حضورشَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم فرماتے ہیں : ( ( يُوْضَعُ لِلْاَنْبِيَاءِ مَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ فَيَجْلِسُوْنَ عَلَيْهَا وَيَبْقٰی مِنْبَرِيْ لَا أَجْلِسُ عَلَيْهِ أَوْ لَا أَقْعُدُ عَلَيْهِ قَائِمًا بَيْنَ يَدَيْ رَبِّي مَخَافَةَ أَنْ يُبْعَثَ بِیْ إِلَی الْجَنَّةِ وَيَبْقٰی أُمَّتِيْ بَعْدِيْ فَأَقُوْلُ : يَارَبِّ أُمَّتِيْ أُمَّتِيْ فَيَقُوْلُ اللہُ عَزَّوَجَلَّ : يَا مُحَمَّدُ مَا تُرِيْدُ أَنْ أَصْنَعَ بِأُمِّتِكَ؟ فَأَقُوْلُ : يَا رَبِّ عَجِّلْ حِسَابَهُمْ فَمَا أَزَالُ أَشْفَعُ حَتّٰی أُعْطٰی صِکَاکًا بِرِجَالٍ قَدْ بُعِثَ بِهِمْ إِلَی النَّارِ حَتّٰی أَنَّ مَالِکاً خَازِنَ النَّارِ يَقُوْلُ : يَا مُحَمَّدُ مَا تَرَکْتَ لِغَضَبِ رَبِّكَ فِیْ أُمَّتِكَ مِنْ نِقْمَةٍ) ) (1 )
انبیا کے لیے سونے کے منبر بچھائیں گے وہ ان پر بیٹھیں گے ، اور میرا منبر باقی رہے گا کہ میں اس پر جلوس نہ فرماؤں گا (2 ) بلکہ اپنے رب کے حُضور سَر وقَد(3 ) کھڑا رہوں گا اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو مجھے جنّت میں بھیج دے اور میری امّت میرے بعد رہ جائے ، پھر عرض کروں گا : اے رب میرے ! میری امّت ، میری امّت ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے محمد ! تیری کیا مرضی ہے میں تیری امّت کے ساتھ کیا کروں؟ عرض کروں گا : اے رب میرے ! اِن کا حساب جلد فرمادے ۔ پس میں شفاعت کرتا رہوں گا یہاں تک کہ مجھے اُن کی رہائی کی چٹھیاں ملیں گی جنہیں دوزخ بھیج چکے تھے یہاں تک کہ مالک داروغَۂ
________________________________
1 - مستدرک حاکم ، کتاب الایمان ، للانبیاء منابر من ذھب ، ۱/۲۴۲ ، حدیث : ۲۲۸ ۔
معجم اوسط ، ذکر من اسمہ ابراھیم ، ۲/۱۷۸ ، حدیث : ۲۹۳۷ ۔
2 - نہ بیٹھوں گا ۔
3 - سیدھا ۔