لِسَانَه) ) ( 1) میری شفاعت ہر کلمہ گو کے لیے ہے جو سچے دل سے کلمہ پڑھے کہ زبان کی تصدیق دل کرتا ہو ۔
حدیث ۱۳ :
احمد ، طبرانی وبزار حضرت مُعاذ بن جبل و حضرت ابو موسیٰ اَشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی ، حضورشَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمفرماتے ہیں : ( ( أَنَّهَا أَوْسَعُ لَهُمْ وَهِیَ لِمَنْ مَاتَ وَلَا يُشْرِكُ بِاللہِ شَيْئًا) ) ( 2) شفاعت میں امت کے لیے زیادہ وُسعت ہے کہ وہ ہر شخص کے واسطے ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے یعنی جس کا خاتمہ ایمان پر ہو ۔
حدیث ۱۴ :
طبرانی ’’معجم اَوسط‘‘ میں حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے راوی ، حضور شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمفرماتے ہیں : ( ( آتِیْ جَهَنَّمَ فَأَضْرِبُ بَابَهَا فَيُفْتَحُ لِیْ فَأَدْخُلُهَا فَأَحْمَدُ اللہَ مَحَامِدَ مَا حَمِدَهٗ أَحَدٌ قَبْلِيْ مِثْلَهَا وَلَا يَحْمَدُ أَحَدٌ بَعْدِيْ ثُمَّ أُخْرِجُ مِنْهَا مَنْ قَالَ : لَا اِلٰهَ إِلَّا الله) ) ، ملخّصاً ( 3) ۔ میں جہنم کا دروازہ کھلوا کر تشریف لے جاؤں گا وہاں خُدا کی تعریف کروں گا ، ایسی نہ مجھ سے پہلے کسی نے کی ، نہ میرے بعد کوئی کرے پھر دوزخ سے ہر اس شخص کو نکال لوں گا جس نے خالص دل سے لَا اِلٰهَ إِلَّا الله کہا ۔ ( خلاصَۂ حدیث ۔ ت)
________________________________
1 - مستدرک حاکم ، کتاب الایمان ، شفاعتی لمن شھد ان لا الہ الا اللہ ... الخ ، ۱/۲۴۸ ، حدیث : ۲۴۱ ۔
2 - مسند امام احمد ، مسند الکوفیین ، حدیث ابی موسی الاشعری ، ۷/۱۷۰ ، حدیث : ۱۹۷۴۵ ۔
معجم کبیر ، ۲۰/۱۶۳ ، حدیث : ۳۴۳ ، ۳۴۲ ۔
مسند البزار ، مسند معاذ بن جبل ، ۷/۱۱۹ ، حدیث : ۲۶۷۴ ۔
3 - معجم اوسط ، ذکر من اسمہ علی ، ۳/۵۳ ، حدیث : ۳۸۴۵ ۔