رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبرداری اختیار کر کے ، عبادتیں بجا لا کر ، گنا ہو ں سے باز رَہ کر گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بدی سے ممانعت کر کے اوراُنہیں علم و ادَب سکھا کر (اپنی جانوں اوراپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ)
رِشتے داروں کا احتِرام
تمام رِشتے داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہئے ۔حضرتِ سیِّدُنا عاصِم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:’’جس کو یہ پسند ہو کہ عمر میں درازی اور رِزق میں فراخی ہو اور بری موت دفع ہو وہ اللہ تَعَالٰی سے ڈرتا رہے اور رِشتے داروں سے حسن سلوک کرے۔‘‘
(اَلْمُستَدرَک ج۵ ص۲۲۲ حدیث۷۳۶۲)
مصطَفیٰ جانِ رحمت ،شمعِ بزمِ ہدایت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘ ( بُخاری ج۴ ص۹۷ حدیث۵۹۸۴)
رشتے داروں سے حسنِ سُلوک کے مَدَنی پھول
صلۂ رحمی کے معنیٰ
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِداریمکتبۃُ الْمدینہ کی مطبوعہ 312 صفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت حصہ(16)‘‘ صَفْحَہ201تا203پر ہے:صِلَۂ رِحمکے معنیٰ رِشتے کو جوڑنا ہے یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سلوک کرنا۔ ساری اُمت کا اس پر اتفاق ہے کہصِلَۂ رِحم واجب ہے اور قطع رحم(یعنی رشتہ توڑنا) حرام ہے۔