کر اپنے گھر والوں کو مطمئن کر دیا :’’اگرچہ اس ناگن کی وجہ سے ہمیں نقصان ہو ر ہا ہے مگر سونے کے انڈے بھی تو ملتے ہیں ، لہٰذاہمیں زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
کچھ ہی دنوں بعدناگن نے اس کے بیٹے کوڈَس لیا۔ فوراًطبیب کو بلایا گیا لیکن وہ بھی کچھ نہ کرسکااوراس کی موت واقع ہوگئی ۔جوان بیٹے کی موت میاں بیوی پر بجلی بن کر گری اوروہ شخص غضبناک ہوکر کہنے لگا:’’اب میں اس ناگن کو زندہ نہیں چھوڑوں گا ۔‘‘ مگر وہ اُن کے ہاتھ نہ آئی ۔ جب کافی عرصہ گزر گیا تو سونے کا انڈہ نہ ملنے کی وجہ سے ان کی لالچی طبیعت میں بے چینی ہونے لگی، چنانچہ دونوں میاں بیوی ناگن کے بِل کے پاس آئے،وہاں کی صفائی کی اور دُھو نی دے کر خوشبومہکائی،یوں ناگن کو صُلح کا پیغام دیا گیا ۔ حیرت انگیز طور پر وہ واپس آگئی اور انہیں پھر سے سونے کا انڈاملنے لگا ۔ مال ودولت کی حِرْص نے انہیں اندھا کردیا اور وہ اپنے بیٹے اورغلام کی موت کوبھی بھول گئے ۔پھرایک دن ناگن نے اس کی زوجہ کو سوتے میں ڈَس لیا،تھوڑی ہی دیر میں اس نے بھی تڑپ تڑپ کرجان دے دی ۔اب وہ لالچی شخص اکیلارہ گیاتواس نے ناگن والی بات اپنے بھائیوں اوردوستوں کو بتا ہی دی۔سب نے یہی مشورہ دیا:’’تم نے بہت بڑی غلطی کی،اب بھی وَقْت ہے سنبھل جاؤ اور جتنی جلدی ہوسکے اس خطرناک ناگن کومار ڈالو۔‘‘ اپنے گھر آکر وہ شخص ناگن کو مارنے کے لئے گھات لگا کر بیٹھ گیا۔ اچانک اُسے ناگن کے بِل کے قریب ایک قیمتی موتی نظرآیاجسے دیکھ کراس کی لالچی طبیعت خوش ہوگئی ۔ دولت کی ہَوَس نے اسے سب کچھ بھلا دیا،وہ کہنے لگا: ’’وَقْت طبیعتوں کوبدل