گناہوں سے مجھ کو بچا یا اِلٰہی بُری عادتیں بھی چُھڑا یا اِلٰہی(1)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
13- درود و سلام
حضرت ابو طلحہ انصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : ایک دن حُضُور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے اور بشاشت چہرۂ اَقْدَس میں نُمایاں تھی ، اِرشَاد فرمایا : میرے پاس جبریل آئے اور کہا : آپ کا ربّ فرماتا ہے : کیا آپ راضی نہیں کہ آپ کی اُمَّت میں جو کوئی آپ پر دُرُود بھیجے ، میں اس پر 10 بار دُرُود بھیجوں اور جو کوئی آپ پر سلام بھیجے ، میں اس پر 10 بار سلام بھیجوں ۔ (2)
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو ! درود و سلام کے بے شُمار فضائل ہیں اور ہمارے بزرگ بارگاہِ رِسَالَت میں با اَدَب کھڑے ہو کر ہدیۂ دُرُود و سلام پیش فرمانے کو اچھا ہی نہیں جانتے بلکہ خود ایسا کیا بھی کرتے تھے ۔ جیسا کہ صَدْرُ الشَّرِیْعَہ ، بَدْرُالطَّرِیْقَہ مُفْتی محمد امجد علی اَعْظَمِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بہارِ شَریعَت میں فرماتے ہیں : بَوَقْتِ ذِکْرِ وِلادَت قیام کیا جاتا ہے یعنی کھڑے ہو کر دُرُود و سلام پڑھتے ہیں ، عُلَمائے کرام نے اس قیام کو مُسْتَحْسَن (یعنی اَچھّا) فرمایا ہے ۔ کھڑے ہو کر صلوٰۃ وسلام پڑھنا بھی جائز ہے ۔ (3)اور ان کے مُتَعَلِّق مَنْقُول ہے کہ آپ کا یہ مَعْمُول تھا کہ بعد نَمازِ جُمُعَہ بِلا ناغہ 100 بار دُرُودِ رَضویَّہ (یعنی صَلَّی اللّٰهُ عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَاٰلِـهٖ صَلَّی
________________________________
1 - وسائِلِ بخشش(مرمّم) ، ص۱۰۰
2 - نسائی ، کتاب السهو ، باب الفضل فی الصلاة علی النبی ، ص۲۲۲ ، حدیث:۱۲۹۲
3 - بہار شریعت ، مجالس خیر ، ۳ /۶۴۵