پہلے اسے پڑھئے
خالقِکائنات جَلَّ جَلَالُہٗ نے تمام اَشیاء جِنّ و اِنس کے لئے پیدا فرمائی ہیں قراٰن مجید میں ہے :
ہُوَالَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا(البقرۃ ،پ۱،آیت ۲۹)
ترجمہ کنزالایمان:وہی ہے جس نے تمہارے لئے بنایا جو کچھ زمین میں ہے۔
جبکہ جن و انس کی تخلیق و پیدائش کا مقصد اپنی عبادت کو قرار د یتے ہوئے ارشاد فرمایا:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذاریات، پ۲۷ ، آیت ۵۶)
ترجمہ کنزالایمان:اور میں نے جن اور آدمی اپنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔
انہیں اس مقصد میں کامیابی سے ہَمْکِنار کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً رُسُل و اَنْبِیاء عَلَیْہِمُ السَّلام کو اَمْرٌبِالْمَعْرُوْف وَ نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر(نیکی کا حکم دینے اوربرائی سے منع کرنے) کا اہم فریضہ ادا کرنے کے لیے مبعوث فرماتا رہا اور آخر میں اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی عَلَیْہِ التَّحِیَّۃُ وَالثَّنَاء کو خاتم الانبیاء کا تاج پہنا کر نبوت کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند فرمادیا۔ آپ عَلَیْہ الصَّلٰوٰۃُ وَالسَّلام نے تبلیغِ دین کے اس فریضے کوکماحقہ ٗادا فرمایا اور حَجَّۃُ الوَداع کے موقع پر یہ ذمّہ داری اپنے جانثار و فرمانبردار صحابۂ کرام عَلیْہمُ الرِّضْوان اور دیگر اُمّتیوں کے
سِپُرد کر دی، صحابۂ کرام عَلیْہِمُ الرِّضْوان کے بعد تابعینِ عظام پھر تبع تابعین نے اپنی