مصطفے ٰ کے وقت دیکھی گئی نشانیوں کو اس بات کی دلیل قرار دے رہے ہیں کہ حضور جانِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دنیا میں جلوہ گری اور ولادت مبارک سے پہلے بھی نبی تھے اورحضرت سیِّدُنا عرباض رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی حدیث سے یہی معلوم ہورہا ہے کیونکہ اس میں رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہی بیان فرمایا کہ آپ اُس وقت بھی نبی تھے جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام اپنے خمیر میں لوٹ رہے تھے ۔ حدیث میں وارد لفظ ”ْمُنْجَدِل “ کامعنیٰ یہ ہے کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کا جسم مبارک رُوح پھونکے جانے سے پہلے زمین پر تھا ۔ لڑائی میں مارے جانے والے آدمی کو بھی اسی لئے عربی میں ”مُنْجَدِل “ کہتے ہیں کہ وہ بے جان ہوکر زمین پر پڑا ہوتا ہے ۔
تین نبوی دلیلوں کی تفصیل
شروع میں بیان کردہ حدیثِ پاک میں حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دنیا میں جلوہ گری سے پہلے ہی اپنا چرچا عام ہونے ، اپنے نام ونبوت کی سربلندی اوردنیا کی طرف اپنے ظہور کی بلند وبالا قدر ومنزلت پر تین دلیلیں ارشاد فرمائیں، حدیث پاک میں مذکور آپ کے فرمانِ عالیشان ”اب میں تمہیں اس بات کامطلب بتاتا ہوں “ سے یہی مُراد ہے ۔ (وہ تین دلیلیں یہ تھیں کہ میں اپنے والد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی دُعا ہوں اور بشارتِ عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام ہوں جو انہوں نے اپنی قوم کو دی اورمیں اپنی والدہ ماجدہ کا نظارہ ہوں جو انہوں نے دیکھا کہ اُن سے ایک نور ظاہر ہوا جس سے اُن کے لئے شام کے محلات چمک اٹھے اورحضرات انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ کی مائیں یونہی دیکھا کرتی ہیں ۔ )
دعائے ابراہیم ہونے کی تفصیل :
حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پہلی دلیل یہ دی کہ میں اپنے والد گرامی حضرت سیِّدُنا ابراہیم خَلِیْلُاللہعَلَیْہِ السَّلَام کی دُعا ہوں ۔ یہاں آپ نے حضرت سیِّدُنا ابراہیم خَلِیْلُاللہعَلَیْہِ السَّلَام اور حضرت سیِّدُنا اسماعیل ذَبِیْحُاللہعَلَیْہِ السَّلَام کے اُس قول کی طرف اشارہ فرمایا ہے جو قرآنِ پاک میں بیان ہوا کہ بَیْتُاللہ شریف کی تعمیر کے وقت دونوں بزرگ نبیوں نے بارگاہِ الٰہی میں یہ دعا کی:
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّاؕ-اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ(۱۲۷)رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ
ترجمۂ کنز الایمان: اے رب ہمارے ہم سے قبول فرما بے شک تُو ہی ہے سُنتا جانتا اے رب ہمارے اور کر ہمیں تیرے