تو اسے اس کی نیت کے مطابق جزا دی گئی ۔ اسی طرح کافر کا معاملہ ہے اگر کافر کو اس کے عمل کی وجہ سے جہنم میں ڈالا جاتا تو وہ ہمیشہ جہنم میں نہ رہتا بلکہ اپنے عمل کی مدت کے مطابق جہنم میں رہتا لیکن چونکہ اس نے یہ نیت کی تھی کہ ہمیشہ کفر پر رہے گا اسی لئے اسے اس کی نیت کے مطابق جزا دی گئی ۔‘‘ (اتحاف السادۃ المتقین شرح احیاء علوم الدین، ۱۳/۲۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
نیکی کرنے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیجئے
ہماراپاک پَروَردگار عَزَّوَجَلَّ کتناکریم ہے کہ اگراس کابندہ کسی نیک کام کی نِیَّت کرلے لیکن عمل نہ کرپائے تب بھی اسے عمل کاثواب عطافرماتاہے،ہمیں چاہیے کہ ثواب کاکوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں جتناہوسکے نیکیوں کی نِیَّت کرلیں کیونکہ ہمارارحیم وکریم پروَردگار عَزَّوَجَلَّ اچھی نیتوں پر بھی بہت زیادہ ثواب عطافرمانے والا ہے ۔
اچھی نِیَّت پراِنعامِ ربُّ ا لانام
منقول ہے کہ بنی اسرائیل کاایک شخص قَحْط کے زمانے میں ریت کے ایک ٹیلے کے قریب سے گزراتودل میں کہا:’’اگر یہ رَیت غَلَّہ ہوتی تومیں اسے لوگوں پرصَدَقہ کردیتا۔اللہعزَّوَجَلَّنے اس دَورکے نبیعَلَیْہِ السَّلامپر وَحی بھیجی کہ ’’اس سے فرماؤ!اللہعَزَّوَجَلَّنے تیرا صَدَقہ قبول کرلیاہے اوراچھی نیت کے بدلے تجھے اتناثواب دیاکہ جتنااس وقت ملتاجب یہ ریت غَلَّہ ہوتی اورتواسے صَدَقہ کردیتا۔‘‘(قوت القلوب لابی طالب المکی، ۲/۲۷۱)
رحمت دا دریا الٰہی ہر دم وگدا تیرا جے اِک قطرہ بخشیں مینوں کم بن جاوے میرا
دنیاکی چاہت باعثِ فقرہے
جواپنی آخرت سنوارنے کی نِیَّت کرے اسے دنیاوآخرت کی بھلائی نصیب ہوتی ہے،دنیاخودبخوداس کے قدموں میں آتی ہے اورجوآخرت کی فکرچھوڑکرصرف دنیاہی کاطلبگارہوتووہ اپنی نِیَّت کی وجہ سے فَقر میں مبتلا ہوجاتا ہے،وہ دنیاکے پیچھے جتنادوڑتاہے دنیااس سے اتناہی دوربھاگتی ہے، اسے صرف وہی ملتا ہے جواسکے مقدرمیں