بندے کے عمل کوزیادہ سمجھتے ہوئے لے جا رہے ہوں گے یہاں تک کہ اللہعَزَّوَجَلَّ اپنی سلطنت میں جہاں چاہے گاوہ وہاں پہنچ جائیں گے،پھراللہعَزَّوَجَلَّ ان کی طرف وحی فرمائے گاکہ’’تم میرے بندے کے عمل لکھنے پرمامورہواورمیں اس کے دل سے باخبرہوں ،میرایہ بندہ میرے لئے عمل کرنے میں مُخلِص نہیں تھالہٰذااسیسِجِّیْن(ساتویں زمین کے نیچے ایک مقام کانام ہے جوشیطان اوراس کے لشکروں کاٹھکانا ہے)میں سے لکھ دو۔‘‘اسی طرح فرشتے ایک بندے کے عمل کوکم اورحقیرجانتے ہوئے لے جا رہے ہوں گے یہاں تک کہ اللہعَزَّوَجَلََّ اپنی سلطنت میں جہاں چاہے گاوہ فرشتے وہاں پہنچ جائیں گے تواللہعَزَّوَجَلَّان کی طرف وحی فرمائے گا:’’تم میرے بندے کے عمل لکھنے پرمامورہواورمیں اس کے دل سے باخبرہوں ، میرایہ بندہ میرے لئے عمل کرنے میں مخلص ہے لہٰذااِسیعِلِّیِّینمیں سے لکھ دو( عِلِّیِّین ساتویں آسمان میں عرش کے نیچے ایک مقام کانام ہے یہ نیک لوگوں کا ٹھکانہ ہے )۔‘‘ (الزہد لابن المبارک، باب ذم الریاء والعجب، ص۱۵۳، حدیث:۴۵۲)
میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو کر اِخلاص ایسا عطا یا الٰہی
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بغیرعمل کے ثواب وعذاب
اچھی نِیَّت کی وجہ سے انسان بغیرعمل کے بھی ثواب کامستحق ہوجاتاہے اوراسے وہی ثواب ملتاہے جواس وقت ملتاجب وہ عمل کرتااسی طرح گناہ کاپُختہ اِرادہ کرنے پربھی انسان گناہ گارہوجاتاہے اگرچہ اس نے وہ گناہ نہ کیاہو،چنانچہ ، صاحبِ بہارِ شریعت صدرُ الشریعہ، بدرُ الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :’’ اگر گناہ کے کام کا بالکل پکا ارادہ کرلیا جس کو عزم کہتے ہیں تو یہ بھی ایک گناہ ہے اگرچہ جس گناہ کا عزم کیا تھا اسے نہ کیا ہو۔‘‘( بہارِ شریعت ، ۳/ ۶۱۵، حصہ ۱۶)اس ضمن میں تین رِوایات مُلاحَظَہ ہوں :
(۱)چارطرح کے لوگ
سرکارِاَبد ِقرار،شافعِ روزِشمارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اِرشادفرمایا:اس امت کے لوگ چار طرح کے