سے نہ دیکھتا تھا اس اجتماع سے حاصل ہونے والی برکات سے معاشرے میں عزت کی زندگی گزار رہے ہیں ، جو کل تک موسیقی کے دلدادہ تھے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی برکت سے نعتِ رسولِ مقبول سننے سنانے والے بن گئے الغرض اسی طرح گاہے گاہے مختلف بہاریں موصول ہوتی رہتی ہیں ان میں سے چند بہاریں قیدِتحریر میں لائی جا رہی ہیں۔
ہمیں چاہئیے کہ اِس رِسالے کو پڑھنے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرلیں ، نُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ عالیشان ہے : نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی، الحدیث: ۵۹۴۲، ج۶، ص۱۸۵)
جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔
’’فیضانِ عطار ‘‘کے نو حُروف کی نسبت سے اس رسالے کو پڑھنے کی 9 نیّتیں پیشِ خدمت ہیں : {۱}ہر بار حَمْد و {۲}صلوٰۃ اور{۳}تعوُّذو {۴}تَسمِیہ سے آغاز کروں گا۔( صفحہ نمبر 4کے اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا)۔ {۵} حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اور {۶}قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا {۷}جہاں جہاں ’’اللہ‘‘ کا نام پاک آئے گا