نے اپنے گھوڑے پرسُوارہوکریزیدی لشکر کارُخ کِیااوراِس قَدَر بلند آواز میں پُکاراجسے تمام لوگوں نے سُنا ۔ پھرفرمایا : اے لوگو! میری بات سُنواورجلد بازی کا مُظاہَرہ نہ کرو ، حتّٰی کہ میں تمہیں اُس چیز کے مُتَعَلِّق نصیحت نہ کرلوں جو مجھ پر لازِم ہوچکا ہے اور اپنے آنے کا عُذر بیان نہ کرلوں ۔ پس اگرتم میراعُذرقبول کرلو ، میری بات کی تصدیق کرواورمیرے بارے میں اِنْصاف سے کام لو تو تم اس معاملے میں بامُرادہوجاؤ گے اور تم سے میرے مُتَعَلِّق کوئی مُواخَذہ ( یعنی سوال) نہ ہوگا ۔ ہاں! اگر تم میرا عُذر قبول نہیں کرتے تو سُنو!
اِنَّ وَلِیِّ ﰯ اللّٰهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتٰبَ ﳲ وَ هُوَ یَتَوَلَّى الصّٰلِحِیْنَ(۱۹۶) ( پ۹ ، الاعراف : ۱۹۶)
ترجمۂ کنزالایمان : بے شک میرا والی اللہہے جس نے کتاب اُتاری اور وہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے ۔
پھرفرمایا : تم میری نِسْبَت کے بارے میں غور کرلوکہ میں کون ہوں…؟ ، کیا تمہارے لئے میراقتل جائزودُرُسْت ہے …؟کیامیں تمہارے نبی کانواسہ نہیں…؟کیاسیِّدُ الشُّہَدا حضرت سیِّدُناحمزہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہمیرے والد کے چچا نہیں …؟کیا حضرت سیِّدُنا جعفر طیّار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ میرے چچا نہیں…؟کیا تم تک میرے اور میرے بھائی سے مُتَعَلِّق رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکایہ ارشاد نہ پہنچاتھاکہ حسن وحسین جوانانِ جنّت کے سردار ہیں…؟تم میری بات کی تصدیق کروکہ یہی حق ہے کیونکہ جب سے مجھے علم ہوا ہے کہ اللہعَزَّ وَجَلَّکوجھوٹ سخت ناپسندہے اس وقت سے میں نے کبھی غلط بیانی نہیں کی اوراگر اس بات میں تم مجھے سچانہیں سمجھتے توان حضرات ’’ جابربن عبْدُاللہ ، ابوسعید ، سَہْل بن سَعْد ، زیدبن اَرْقَم اوراَنَس بن مالِکرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ سے پوچھ لوکہ انہوں نے رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسے میرے مُتَعَلِّق یہ فضائل سن رکھے ہیں یانہیں…؟ ، کیا میری اِس نصیحت