حکایت : شیخین کاوسیلہ کام آگیا
ایک شخص کابیان ہے : ’’ میرے اُستادکے ایک ساتھی فوت ہو گئے ۔ استاد صاحب نے انہیں خواب میں دیکھ کر پوچھا : ’’ مافَعَلَاللہُ بِکَ؟یعنیاللہعَزَّ وَجَلَّنے آپ کے ساتھ کیا مُعاملہ کیا؟ ‘‘ جواب دیا : اللہعَزَّ وَجَلَّنے میری مغفرت فرمادی ۔ پُوچھا : مُنْکَرنَکِیْرکے ساتھ کیسی رہی؟جواب دیا : اُنہوں نے مجھے بٹھا کر جب سُوالات شُروع کئے تواللہعَزَّ وَجَلَّنے میرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ میں اِن سے کہوں : تمہیں ابُو بکروعُمَر کاواسطہ مجھے چھوڑ دو ۔ یہ سُن کر ایک نے دوسرے سے کہا : ’’ اس نے بڑی بُزرگ ہستیوں کا وسیلہ پیش کیا ہے ، لہٰذا اسے چھوڑ دو ۔ ‘‘ تو وہ مجھے چھوڑکروہاں سے تشریف لے گئے ۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانسے مَحَبَّت کرنے والے اللہ عَزَّ وَجَلَّاوراس کے رسولصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے محبوب ہیں بلکہ ایسے خُوش نصیبوں کو روزِجَزااحمدِمجتبیٰ ، محمدِمُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکاقُربِ خاص بھی نصیب ہوگا ۔ چُنانچہ
قُربِ مصطفٰے پانے والا خُوش نصیب :
حضرت سیِّدُناابنِ عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے کہ حضورپُرنُور ، شافِعِ یومُ النُّشُورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا : ’’ جوشخص میرے صحابہ ، اَزواج اوراَہْلِ بیت سے عَقیدت رکھتاہے اوران میں سے کسی پرطَعْن نہیں کرتااوران کی مَحَبَّت پردُنیاسے اِنتقا ل کرتاہے ، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے دَرَجہ میں ہوگا ۔ ‘‘ (2)
________________________________
1 - شرح الصدور ، باب فتنة القبر وسوال الملکین ، حدیث عائشة ، ص۱۴۱
2 - الریاض النضرة ، الباب الاول ، ذکر ماجاء فی الحث علی حبهم والاحسان الیهم الخ ، ۱ / ۲۲