Brailvi Books

بیاناتِ دعوتِ اسلامی
35 - 541
  جُونہی میں اُن کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ وہ خُون میں لَت پَت تھے ، میں نے پُوچھا : کیامیں آپ کوپانی پلاؤں؟اُنہوں نے اِشارے سے کہا : ہاں!اِتنے میں اچانک کسی کے کَراہنے کی آوازآئی ۔ میرے چچا زادبھائی نے کہا : یہ پانی اُن کے پاس لے جاؤ ۔ میں نے دیکھاتووہ حضرت سیِّدُناعَمْروبن عاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے بھائی حضرت سیِّدُناہِشام بن عاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تھے ۔ میں نے انہیں پانی پیش کیا ، اُنہوں نے بھی کسی کے کَراہنے کی آوازسنی تو اِشارے سے فرمایا : یہ پانی اُنہیں پلادو ۔ میں اُن کے پاس پہنچا تو وہ جامِ شہادت نوش فرما چکے تھے ۔  میں واپس حضرت سیِّدُنا ہِشام بن عاصرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے پاس آیاتووہ بھی خالِقِ حقیقیعَزَّ  وَجَلَّ سے جاملے تھے ۔ پھرمیں اپنے چچازادبھائی کے پاس آیاتودیکھاکہ وہ بھی شہیدہو چکے ہیں ۔ (1) 
	سُبْحٰنَاللہعَزَّ  وَجَلَّ!صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکی شان وشوکت بھی کس قَدَراَرْفَع و اَعْلیٰ تھی ، باوُجودیہ کہ زَخْموں سے چُورچُورہیں ، پیاس کی شِدَّت بھی اپنے عُروج پر ہے ، مگرقُربان جائیے !اِن نُفُوسِ قُدْسِیَّہ کے جَذبَۂ اِیثارپرکہ اِس عالَم میں بھی دیگرصحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی تکالیف کااِس قَدَراِحساس تھاکہ اپنی پیاس کوقُربان کردیا ۔ ذراغورکیجئے کہ ایسے ہوش رُبا ( ہوش اُڑا دینے والے ) عالَم میں کہ جب  عقل بھی کام کرنا چھوڑدیتی ہے اور ہر شَخْص کوصِرف اپنی ہی فکر ہوتی ہے ، مگر ان حضرات کو”یا شیخ اپنی اپنی دیکھ“کے بجائے دوسروں کی فِکْر ستائے جارہی ہے کہ اگر میں پی لوں گا تو میرا مُسلمان بھائی پیاسا رہ جائے گا  ۔ بِلا شُبہ یہ اُن کی عُمدہ تعلیم  وتَربِیَت ، بُلند پایہ ہمّت اوراللہعَزَّ  وَجَلَّاوراُس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم سے کامل مَحَبَّت کانتیجہ تھا ، اِنہی اَعْلیٰ صِفات کی وجہ سے صَدیاں گُزرجانے کے باوُجود آج بھی رُشدوہدایت کے اِن روشن  سِتاروں کاذِکْرِ خَیْرمسلمانوں کودلی سکون پہنچاتا ہے اور اُن کی



________________________________
1 -    عیون الحکایات ، الحکایة الثالة والعشرون ، ص۴۹