Brailvi Books

اشکوں کی برسات
35 - 36
ہیں : جس شخص کو بالوں کی کثر ت کی وجہ سے ضرورت ہو وہ  مُطلقاً روزانہ کنگھی کر سکتا ہے (فَیضُ القدِیرج۶ ص۴۰۴) {15}بارگاہِ رضویت میں ہونے والے سوال و جواب ملاحَظہ ہوں، سُوال: کنگھاداڑھی میں کس کس وقت کیا جائے؟ جواب :کنگھے کے لیے شریعت میں کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے اِعتدال(یعنی میانہ روی) کا حکم ہے، نہ تو یہ ہو کہ آدمی جِنّاتی شکل بنارہے نہ یہ ہو کہ ہر وقت مانگ چوٹی میں گرفتار(فتاوٰی رضویہ ج۲۹ ص ۹۲،۹۴){16}کنگھی کرتے وقت سیدھی طر ف سے ابتدا کیجئے چنانچہاُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتی ہیں :  سرکارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر کام میں دائیں (یعنی سیدھی)جانب سے شُروع کرنا پسند فرماتے یہاں تک کہ جُوتا پہننے ،کنگھی کرنے اور طہار ت کرنے میں بھی ( بُخاری ج۱ ص ۸۱ حدیث ۱۶۸ )شارِح بخاری حضرتِ علّامہ بدرُالدّین عینی حنفی علیہِ رَحمۃُاللہِ الْقَوِی اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یہ تین چیزیں بطورِ مثال ارشاد فرمائی گئیں ورنہ ہر کام جو عزّت اوربُزُرْگی رکھتا ہے اُسے سیدھی طرف سے شروع کرنا مستحب ہے جیسے مسجد میں داخِل ہونا ،لباس پہننا ، مسواک کرنا ،سرمہ لگانا ، ناخن تراشنا، مونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال اُتارنا، وُضُو ،غسل کرنااور بیتُ الخَلا سے باہَر آنا وغیرہ اور جس کام میں یہ بات نہیں جیسے مسجد سے باہَر آنے،بیتُ الخَلامیں داخِل ہونے،ناک صاف کرنے ، نیزشلوار اور کپڑے اُتارتے وقت بائیں (یعنی الٹی طرف) سے ابتِدا کرنا مستحب ہے (عُمدۃُ القاری ج۲ص۴۷۶) {17} نمازِ جمعہ کے لیے تیل اور خوشبو لگانامستحب ہے (بہارِ شریعت ج۱ص۷۷۴ مکتبۃ