مالدارو! ڈرجاؤ! لرزاٹھو! حقیقت میں مفلس وہ ہے جو نماز، روزہ،حج، زکوٰۃ وصَدَقات، سخاوتوں، فلاحی کاموں اور بڑی بڑی نیکیوں کے باوُجُود قیامت میں خالی کا خالی رہ جائے!جن کو کبھی گالی دیکر، کبھی بِلااجازتِ شَرعی ڈانٹ کر، بے عزّتی کرکے، ذلیل کرکے، مار پیٹ کرکے، عارِیَّتاً چیزیں لے کر قصداً واپَس نہ لوٹا کر، قرض دبا کر، دل دکھا کر ناراض کردیا ہوگاوہ اُس کی ساری نیکیاں لےجائیں گے اور نیکیاں ختم ہوجانے کی صورت میں ان کے گناہوں کا بوجھ اٹھا کرواصِلِ جہنَّم کردیا جائے گا۔
''صحیح مسلم شریف'' میں ہے، اللہ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبعَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: ''تم لوگ حُقُوق، حق والوں کے سپرد کردو گے حتّٰی کہ بے سینگ والی کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔''